میری لینڈ مسلم کونسل کی صدر اِرما حفیظ نے کہا ہے کہ اُن کی تنظیم پاکستانی نژاد امریکی نوجوانوں کوامریکہ کے سیاسی اور سماجی کاموں میں شامل کرنے کی تگ و دو کررہی ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’مسلمز اِن امریکہ‘ کو ایک انٹرویو میں اُنھوں نےکمیونٹی پر زور دیا کہ اُنھیں چاہیئے کہ معاشرتی بہبود کےکاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں، ورنہ وہ پیچھے رہ جائیں گے۔
اسکول کے بچوں کی مثال دیتے ہوئے، اِرما حفیظ نے کہا کہ جب تک والدین اساتذہ کے ساتھ ملیں گے نہیں اورپبلک اور پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم لینےوالےبچوں کی تدریس، بہبود اورکارکردگی کی خبرگیری نہیں کریں گے، تب تک اُن کی تعلیم کے فروغ کوکیسےیقینی بنایا جا سکتا ہے؟
ساتھ ہی، اُنھوں نےکہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب ایسا نہیں ہےاور کمیونٹی کے والدین، خواتین یا خاندان کےدیگر افراد کی زیادہ تعداد فعال کردار ادا کرنے لگے ہیں اور اسکولوں کی پیرنٹ ٹیچر ایسو سی ایشنوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے ہیں۔
اِرما نےکہا کہ اگر والدین فعال ہوں اور پیرنٹ ٹیچر اجلاسوں میں شریک ہوں توبچوں کی بہبود کے کئی ایک کام کروائے جا سکتے ہیں، مثلاً ماہِ رمضان میں روزےرکھنے والےبچوں کی سہولت کے لیے امتحانی ٹیسٹ کی تاریخ نہ رکھنا یا عید کے دِن چھٹی کی سہولت کا بندوبست کرنا، تاکہ بچےاضافی زحمت سےبچ جائیں، اُن کی غیرحاضری نہ لگے اور ہائی اسکول کے گریڈ میں کوئی فرق نہ آنے پائے۔
Thanks. voanews.com