بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی ’سیودی چلڈرین‘ نامی تنظیم نے دنیا کے غریب ترین ممالک کے بچوں کو ٹیکہ مہیا کرانے کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے مالی مدد کی اپیل کی ہے۔
تنظیم نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور عالمی رہنماؤں سے آئندہ چار برس کے لیے تقریباً چار کروڑ امریکی ڈالر کی امداد کی درخواست کی ہے۔
بچوں کو ٹیکہ مہیا کرنے والی عالمی تنظیم ’دی گلوبل الائنس فار ویکسینز اینڈ امونائزیشن‘ ( جی اے وی آئي) یہ رقم دو ہزار پندرہ تک دنیا کے دو سو تینتالیس ملین یعنی تقریباً سوا چوبیس کروڑ بچوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے ٹیکہ لگانے میں استعمال کرےگي۔
عالمی رہنماؤں فنڈز حاصل کرنا ہوگا، نجی سیکٹر کو خصوصی رعایتوں کے ساتھ ٹیکوں کو مہیا کرنا ہوگا اور ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کو اپنی قومی ہیلتھ سروسز کے ذریعے ٹیکہ لگوانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر سہولیات مہیا کرانی ہوں گي تاکہ مزید لاکھوں بچوں کو بچایا جا سکے۔
دنیا میں ہر برس تقریباً بیس لاکھ بچے ان بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں جنہیں ٹیکوں سے روکا جا سکتا ہے۔
سیو دی چلڈرین نے ’ویکسین فار آل‘ کے نام سے جو رپورٹ تیار کی ہے اس میں تیرہ جون کو لندن میں ہونے والی کانفرنس کے دوران فنڈز کی اپیل کی گئي ہے۔
خیراتی ادارہ کے سربراہ جسٹن فورستھی نے کہ اس میں ہر ایک کو حصہ لینے کی ضرورت ہے ’عالمی رہنماؤں فنڈز حاصل کرنا ہوگا، نجی سیکٹر کو خصوصی رعایتوں کے ساتھ ٹیکوں کو مہیا کرنا ہوگا اور ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کو اپنی قومی ہیلتھ سروسز کے ذریعے ٹیکہ لگوانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر سہولیات مہیا کرانی ہوں گي تاکہ مزید لاکھوں بچوں کو بچایا جا سکے۔‘
ٹیکوں سے ہر برس تقریباً پچیس لاکھ بچوں کی زندگیاں بچائی جاتی ہیں لیکن سیو دی چلڈرین کا کہنا ہے کہ ان میں اس سے کہیں زیادہ بچانے کی استعداد ہے۔
افریقی ملک سیئارالیون کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کل جن بچوں کو بیماریوں سے بچانے والے سبھی بنیادی ٹیکے لگتے ہیں اس میں ٹیکہ نا لگنے والے بچے کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ بچنے کی امید ہوتی ہے۔
اس کے باوجود دنیا کے تقریباً ڈھائی کروڑ بچے زندگي کو بچانے والے ان ٹیکوں سے محروم رہتے ہیں۔
افریقی ملک چاڈ میں سب سے زیادہ تقریباً ستتر فیصد بچے ٹیکوں کے بغیر ہیں اور صومالیہ، ایکواٹوریئل گوئینیہ اور نائجیریا اس سے زیادہ پیچھے نہیں ہیں۔
بھارت میں سب سے زیادہ نوئے لاکھ بچوں کو ٹیکے لگائے گئے ہیں اور دنیا میں کسی دوسرے ملک میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو ٹیکے نہیں لگے ہیں۔
جی اے وی آئي عالمی سطح پر حکومتوں، عالمی تنظیموں اور ادویات بنانے والی کمپنیوں کو ایک ساتھ لاکر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ٹیکوں تک رسائی بہتر بنانے کے لیے کام کرتی ہے۔
سنہ دو ہزار ایک سے دو سو اٹھاسی ملین یعنی تقریباً اٹھائیس کروڑ اسی لاکھ بچوں کو ٹیکہ مہیا کیے ہیں اور پچاس لاکھ بچوں کی زندگیاں بچائی ہیں۔
لیکن دنیا کے غریب ترین ممالک میں ٹیکوں کے نئے پروگرام کے لیے تنظیم کو تقریباً سوا آٹھ کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے جس میں تقریباً دو کروڑ ان کے پاس پہلے سے ہیں۔
حال ہی میں بعض ادویات بنانے والی کمپنیوں نے غریب ممالک کو دینے کے لیے ٹیکیوں کی قیمتوں میں رعایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ’یہی وجہ ہے کہ ڈونرز غریب ملکوں کے لیے زیادہ ٹیکے خرید سکتے ہیں۔‘
BBC Urdu