گھر میں تمباکو نوشی بھی منع، شہری حقوق کے حامی ناراض

 

آسٹریلیا میں ایک اپارٹمنٹس بلاک کے مکینوں کو اپنے گھروں میں تمباکو نوشی سے بھی منع کیے جانے پر شہری آزادیوں کے حامی شدید ناراض ہیں۔

 

اس حوالے سےکئی حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مستقبل میں زیادہ گنجان آباد علاقوں میں رہنے سے متعلق یہی سوچ معمول کا طرز فکر بن جائے گی۔

آسٹریلوی شہر سڈنی کے مغربی مضافاتی علاقے ایش فیلڈ میں یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا، جب مختلف سائز کے رہائشی اپارٹمنٹس والی ایک بڑی عمارت کے مالکان نے وہاں رہنے والے گھرانوں کے لیے یہ نئی شرط بھی متعارف کرا دی کہ وہ اپنے گھروں میں بھی تمباکو نوشی نہیں کر سکتے۔

سڈنی سے شائع ہونے والے اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے اپنی ہفتے کے دن کی اشاعت میں لکھا کہ اس عمارت میں رہنے والے افراد کو اپنے گھروں کے اندر یا بالکونیوں پر تمباکو نوشی سے بھی منع کر دیا گیا ہے۔ اس رہائشی بلاک کی مالک کمپنی کے ایلکس اینٹک نے اس اخبار کو بتایا کہ اس پورے بلاک کو ’سموک فری زون‘ قرار دے دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ وہاں رہنے والے چند شہریوں کی اس شکایت کے بعد کیا گیا کہ گرد و نواح کے گھروں میں رہنے والے افراد جب اپنے فلیٹس کے اندر یا اپنی بالکونیوں پر تمباکو نوشی کرتے ہیں، تو ہوا کے ساتھ تمباکو کا یہ دھواں دوسرے لوگوں کے گھروں اور بالکونیوں تک بھی جاتا ہے۔ ایلکس اینٹک کے بقول، ’’سن 1960 کے عشرے میں بنائی گئی اس عمارت میں رہنے والے تمباکو نوش افراد کی وجہ سے یہ شکایت بھی عام تھی کہ ان کے پیئے ہوئے سگریٹوں کے ادھر ادھر پھینکے گئے ٹکڑے قریبی فٹ پاتھوں اور ملحقہ باغ تک میں ہر جگہ دیکھنے میں آتے تھے۔‘‘

اس پابندی کے بعد شہری آزادیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس لیے بہت ناراض ہیں کہ ان کے بقول اس رہائشی بلاک کے مالکان نے اپنے اس فیصلے کے ذریعے عام شہریوں کو اس بات کا پابند بنانے کی کوشش کی ہے کہ وہ ’’قانونی طور پر خریدی گئی کوئی چیز قانونی طور پر اپنے ہی گھر کی حدود کے اندر نجی طور پر بھی استعمال نہیں کر سکتے۔‘‘

اس بارے میں نیو ساؤتھ ویلز کی کونسل فار سول لبرٹیز کے صدر کمیرون مرفی نے کہا، ’’اب جو اگلا فیصلہ اس عمارت کے مالکان کریں گے، وہ شاید یہ ہوگا کہ اس اپارٹمنٹس بلاک میں رہنے والے افراد اپنے گھروں میں کافی بھی نہیں پی سکتے۔‘‘

 

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی

OxygenSmoking illegal at HomeSmoking In home Illegalsmoking with BanSmoking with Child
Comments (0)
Add Comment