بدھ کو شائع ہونے والی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس شہر میں سب سے زیادہ آمدنی والے خاندانوں کے پاس سب سے کم آمدنی والے خاندانوں کے مقابلے میں قریب 26 گنا زیادہ رقوم ہوتی ہیں۔
ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ نامی اخبار اور دیگر جریدوں میں شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہانگ کانگ میں سب سے زیادہ ماہانہ آمدنی والے خاندانوں کی شرح کل آبادی کا 10 فیصد بنتی ہے۔ ان امیر خاندانوں کو سن 2010 میں ہر مہینے اوسطاﹰ 77 ہزار ہانگ کانگ ڈالر یا تقریباﹰ 10 ہزار امریکی ڈالر کے برابر آمدنی ہوئی۔ یہ شرح انہی امیر خاندانوں کی سن 2006 میں ماہانہ اوسط آمدنی کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ تھی۔
تاہم ہانگ کانگ شہر کے سب سے کم آمدنی والے مقابلتاﹰ غریب خاندانوں کو سن 2010 کے دوران ہر ماہ صرف 3000 ہانگ کانگ ڈالر کی آمدنی ہوئی، جو اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں تین فیصد کم تھی۔
ہانگ کانگ کے مردم شماری اور شماریات کے محکمے کے مطابق اس شہر کے درمیانی آمدنی والے افراد کی حالت غریب شہریوں کے مقابلے میں بہتر ہوئی ہے۔ سن 2010 میں ایسے خاندانوں کو ہر ماہ دستیاب ہونے والی رقوم 3.3 فیصد اضافے کے ساتھ تقریبا 16 ہزار ہانگ کانگ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
ان تازہ اعداد و شمار سے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ چین کے اس شہر کو ابھی بھی یہ اعزاز حا صل ہے کہ وہاں پر عام شہریوں کی اوسط ماہانہ آمدنی میں پایا جانے والا فرق دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ ہانگ کانگ میں دنیا کے چند امیر ترین افراد بھی رہتے ہیں۔ اس شہر کے تین ارب پتی باشندوں کے نام تو دنیا کے 30 امیر ترین افراد کی سال 2011 کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہانگ کانگ میں دولت کی غیر مساوی تقسیم اور امیر اور غریب شہریوں کے درمیان پایا جانے والا فرق گزشتہ چند برسوں سے ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ اس وجہ سے ہانگ کانگ کی مقامی پارلیمان کے ارکان کی طرف سے وہاں کی حکومت پر شدید تنقید بھی کی جاتی ہے، جو ابھی تک عام شہریوں کی سطح پر مالی وسائل کی اس غیر منصفانہ تقسیم کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
DWD