پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی افواج کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کے قتل کے بعد پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ سے اتحاد ختم کردے۔
ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کے ہاتھوں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے مرکزی رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو پاکستان کے مذہبی حلقے ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کی مذہبی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید امریکہ کا ساتھ نہ دے اور اسے کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کردے۔
پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے جمعے کے روز امریکی آپریشن اور اسامہ بن لادن کے قتل کی مذمت میں ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے۔
پاکستان کی مذہبی جماعت، جماعتِ اسلامی کےسربراہ منوّر حسن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں امریکہ کے لیے کچھ اچھے جذبات تھے تو وہ اب اس آپریشن کے بعد ختم ہو گئے ہیں۔ ’ہم نے جمعے کے روز پر امن مظاہروں کی اپیل کی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ سے علیحدہ ہو جائے۔‘
پاکستان کے کئی حلقوں میں امریکہ مخالف جذبات پائے جاتے ہیں تاہم پاکستانی مبصرین کی رائے میں القاعدہ اور اسامہ بن لادن کے بارے میں بھی اچھے جذبات نہیں پائے جاتے۔
دوسری جانب پاکستانی میڈیا میں اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور امریکی آپریشن میں دنیا کے سب سے مطلوب دہشت گرد کی ہلاکت اور اس حوالے سے پاکستانی افواج اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے کردار پر تنقید کی جا رہی ہے۔ پاکستانی حکومت اور افواج نے اعتراف کیا ہے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں پانچ سال سے مقیم تھا اور اس کا سراغ نہ لگا پانا ان کی نا اہلی تھا۔
بعض پاکستانی دانشوروں کے مطابق پاکستان کی ایک بڑی آبادی اسامہ کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہے کیونکہ خستہ حال معیشت، غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔
DWD