سانس کے ذریعے سرطان کی تشخیص
قدرتی آفات سے تحفظ سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کو دریاؤں کے کناروں سے دور آباد ہونا چاہئے۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی جانوں کا ضیاع ہی تباہی کو شدید بناتا ہے۔اقوام متحدہ کے قدرتی آفات کی شرح میں کمی سے متعلق ادارے کے پالیسی ڈائریکٹر سلوانو بریسینو نے کہا ہے کہ لوگ دریا کے کناروں پر آباد نہ ہوں تویقیناً بارشیں، شدید گرمی اور سیلاب کم تباہ کن ہوں گے۔ چین میں متی کے تودے گرنے سے متعدد افراد ہلاک ہوئے:ادارے نے چین میں مٹی کے تودے گرنے، روس میں جنگلاتی آگ اور نائجیریا کی خشک سالی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں ہونے والی تباہی سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح مختلف آبادیاں اور شہر خطرناک علاقوں میں بس رہے ہیں۔
سلوانو بریسینوکے بقول آبادیوں کے قدرتی آفات کی زد میں آنے کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور حکومتیں اور متعلقہ اہلکار اس مسئلے کوسنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شدید موسمی حالات اور تبدیلیوں کے علاوہ غربت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے لوگ ایسے علاقوں کا رخ کر رہے ہیں، جہاں کسی بھی آفت کی صورت میں زبردست تباہی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غربت، جنگ اور اندرون ملک ہجرت اس کام میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے تباہی پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے نہ کہ اس کے اثرات سے بچنے کے اقدامات پر۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی ایشیا میں مون سون بارشیں ہر سال کچھ نہ کچھ تباہی لاتی ہیں اور اس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمالیہ کے پہاڑوں پرگلیشیئرز کے پگھلنے کا بھی ہاتھ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ دریاؤں کے کنارے لوگ مختلف وجوہات جیسے ماہی گیری اورکاشت کاری کی وجہ سے آباد ہوتے ہیں حالانکہ ان علاقوں میں آباد کاری کی کبھی اجازت ہی نہیں تھی۔ سلوانو بریسینو نے کہا کہ یہ جانتے بوجھتے خطرے سےکھیلنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے پاکستان حکومت کی جانب سے سیلاب کے انتباہی نظام کی تنصیب کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ اس وقت شروع ہو گا، جب متاثرین کی دوبارہ آباد کاری کے عمل کی ابتداء ہوگی۔ روس میں جنگلات کی آگ سے وسیع تر علاقہ متاثر ہوا اس موقع پر نقل مکانی کرنے والے افراد کو ایسے علاقوں میں آباد نہیں ہونے دینا چاہئے، جہاں سیلاب یا زلزلے سے تباہی کے خطرات موجود ہوں۔
اقوام متحدہ کے قدرتی آفات کی شرح میں کمی سے متعلق ادارے کے پالیسی ڈائریکٹر سلوانو بریسینو کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت قدرتی آفات کےحوالے سے جن چیلنجز کا سامنا ہے ، ان کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ تباہی کے بعد مقامی انتظامیہ لوگوں کو ایسے علاقوں سے دور بسنے کی ترغیب دے رہی ہے، جو شدید بارشوں کی وجہ سے دوبارہ مٹی کے تودوں کی زد میں آ سکتے ہوں۔
بشکریہ DW