پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں آج کل پتلیوں کا ایک بین الا قوامی میلہ جاری ہے۔ اس سات روزہ میلے میں بھارت، سری لنکا ، پاکستان اور ناروے کے تین درجن سے زائد فنکار حصہ لے رہے ہیں۔
آرٹ کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے زیر انتظام اکیس مارچ کو پتلیوں کے عالمی دن کے موقع پر شروع ہونے والا یہ میلہ ستائیس مارچ تک جاری رہے گا۔
لاہور کے نواح میں رفیع پیر کلچرل کمپلیکس میں ہونے والے اس میلے میں رنگا رنگ پتلیوں کے تماشوں کے علاوہ پتلیوں کی ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میلے میں پرانی لوک کہانیاں رن برنگے ملبوسات والی پتلیوں کے ذریعے پیش کی جا رہی ہیں۔ یہ پتلی تماشے اس میلے میں آنے والے بچوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ناروے سے آئی ہوئی ایک فنکارہ ماتھے برانٹ نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو میں اِس میلے کو سراہا اور کہا کہ پتلی تماشوں کے ذریعے بچوں کی تربیت کا کام بھی کیا جا سکتا ہے۔
رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے فیضان پیر زادہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس میلے کا مقصد آرٹ کی ناپید ہوتی ہوئی ایک قسم یعنی پتلے تماشے کو نوجوان نسل سے متعارف کروانا، اس فن کو محفوظ کرنا اور اس سے وابستہ فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
ان کے بقول پاکستان میں حکومتی سطح پر آرٹ کی ایسی اقسام کے فروغ کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا۔ ان کے مطابق ایسے میلوں میں مختلف ملکوں سے آئے ہوئے فنکاروں کو ایک دوسرے کا کام دیکھنے اور نئی نئی چیزیں سیکھنے کا بھی موقع ملتا ہے۔
سری لنکا سے آئے ہوئے ایک فنکار روہانا دیوا نے بتایا کہ سیاست سے بالاتر ہو کر اگر بات کی جائے تو اس طرح کے میلے لوگوں کو قریب لانے اور معاشرے کو ترقی دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دہشت گردی کی زد میں آئے ہوئے پاکستان میں اس طرح کا میلہ کافی عرصے بعد منعقد ہو رہا ہے
بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی