فیس بک کا مستقبل کیا ہے؟ اس میں مزید کیا تبدیلیاں آ سکتی ہیں اور یہ ویب سائٹ بنانے کا خیال کس طرح آیا؟ ان سوالات کے جواب جاننا چاہتے ہیں، تو دیکھئے ہالی وُڈ کی نئی فلم ’دی سوشل نیٹ ورک۔‘
فلم دی سوشل نیٹ ورک میں دوستی، پیسہ، دھوکہ دہی اور خیال کو عملی شکل دینے کی کہانی کوایک بہت ہی متاثر کن انداز میں دکھایا گیا ہے۔ اس فلم کو ابھی ریلیز ہوئے کچھ ہی دن گزرے ہیں اور اس کے لئے اکیڈمی ایوارڈ کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس میں مارک زوکر بیرگ کی کہانی بیان کی گئی ہے کہ کس طرح انہیں فیس بک تخلیق کرنے کا خیال آیا۔ 2004ء میں اس سارے عمل کے دوران زوکر بیرگ کے دوست ایدوآردو زیوِرن، ڈسٹن موسکاوٹز اور کرس ہیوگ ہیس ان کے ہمراہ تھے۔
ابتداء میں ان چاروں باصلاحیت دوستوں نے اسے ہارورڈ یونیورسٹی تک ہی محدود رکھا، پھر یہ سلسلہ یونیورسٹی کی چار دیواری سے باہر نکلتے ہوئے امریکہ کی قومی سرحدوں تک پھیل گیا۔ اب ان کے سامنے صرف ایک مسئلہ تھا کہ اسے دنیا بھر میں کس طرح پھیلایا جائے۔ ’جہاں چاہ، وہاں راہ۔‘ 2006ء میں انہوں نے یہ مشکل بھی حل کر لی اور اب فیس بک پر دنیا بھر کے تعلیمی اداروں کے طلبا اپنے پیجز بنا سکتے تھے۔ پھر اسی برس عام افراد کو بھی اجازت دے دی گئی کہ وہ اپنے پروفائل فیس بک پر بنا کر اپنے بچھڑے ہوئے دوستوں کو تلاش کر سکیں، نئے دوست بنا سکیں اور دیکھ سکیں کہ کون کیا کر رہا ہے۔
دی سوشل نیٹ ورک میں آپ یہ سارے مرحلے دیکھ سکتے ہیں۔ اس سچی کہانی کو ایک ایسے انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ بہت سے فلمی ناقدین بھی واہ واہ کہے بغیر نہ رہ سکے جبکہ بہت سے افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
ایک نقاد کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ فلم نوجوان امریکیوں کو اس بات کی ترغیب دینے کے لئے بنائی گئی ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نئی نئی کمپنیاں بنائیں۔
بہرحال سب ایک بات پر متفق ہیں کہ اس فلم کا مثبت پہلو تمام دوسرے موضوعات پر بھاری ہے۔ یہ فلم واقعی کمپیوٹر کی دنیا سے حقیقی دنیا کے سفر کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتی ہے۔ ہدایتکار ڈیوڈ فنچر کی یہ فلم ابھی یورپ کے کئی ممالک میں ریلیز نہیں ہوئی تاہم جرمنی میں اس کی نمائش جاری ہے۔
اپنی آبادی کے لحاظ سے فیس بک چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ فیس بک کے اب تک پانچ سو ملین ممبر ہیں۔ اس ویب سائٹ کے اثاثوں کی تعداد تیس ارب ڈالر بنتی ہے، جو کافی ہاؤسز کے مشہور امریکی سلسلے سٹار بَکس کے اثاثوں سے بھی زیادہ ہے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو ڈی