اگر آپ کا وزن بڑھ رہاہے توآپ کو کھانے پینے سے ہاتھ کھینچنے ، لمبی دوڑ لگانے، جم جانے یا وزن گھٹانے والی دوائیں کھانے کی ضرورت نہیں۔ اس کا سادہ اور آسان حل ہے صرف چائے کے تین چار کپ روزانہ ، لیکن بہتر یہ ہے کہ اس میں دودھ اور چینی نہ ڈالی جائے ۔ کیونکہ دودھ چائے کے مفید اثرات کم کردیتاہے اورچینی وزن میں اضافے کی ایک اہم وجہ سمجھی جاتی ہے۔
ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ چائے میں ایسے قدرتی مرکبات کی ایک بڑی مقدار موجود ہے جو جسم کی چربی پگھلانے اور خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
خون میں کولیسٹرول کی زیادتی دل کے امراض اور اسٹروک کا ایک بڑا سبب ہے۔ توگویا چائے کی ہر پیالی اس خطرے سے دورلے جانے میں مدددے سکتی ہے۔
چائے کے فوائد کا سلسلہ صرف یہیں تک محدود نہیں ہے بلکہ طبی ماہرین کا کہناہے کہ چائے خون کادباؤ کم کرنےمیں مفید ہے اور اس میں موجود antioxidants مدافعتی نظام کو بہتر بناکر انفکشن سے بچاؤ میں ہماری مدد کرتے ہیں۔
چائے دنیا کا سب سے پرانا مشروب ہے اور لگ بھگ پانچ ہزار سال سے استعمال کیا جارہاہے۔ چائے کے بارے میں ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کی جدید دنیا میں، جہاں بے شمار خوش ذائقہ ، خوش رنگ اور صحت بخش مشروب موجود ہیں، چائے دوسرا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ پی جانے والی چیز کوئی دوسرا مشروب نہیں ہے بلکہ سادہ پانی ہے۔
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کثرت سے چائے پی جاتی ہے۔مقامی طورپر چائے کی کم کاشت کے سبب زیادہ تر چائے بیرونی ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔ پاکستان چائے درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔
بنیادی طورپر چائے کی چار اقسام ہیں۔ یعنی سفید ، سبز، وولانگ اور کالی، تاہم یہ تمام اقسام چائے کے ایک ہی پودےسے حاصل کی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی چائے بلیک ٹی یعنی کالی چائے ہے۔
سفید چائے رنگت میں ہلکی سنہری مائل اور اس کا ذائقہ بہت لطیف ہوتا ہے۔ سبزچائے، رنگت میں قدرے سبزی مائل اور ذائقہ سبز چائے سے تیز ہوتاہے۔ وولانگ چائے ، پتیوں کو اچھی طرح دم دینے سے تیار ہوتی ہے۔ اس کا ذائقہ تیز اور رنگت گہری مگر کالی چائے کی نسبت کم ہوتی ہے۔ وولانگ میں بڑی مقدار میں antioxidants اور polyphonesقدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔ یہ ا جزا انسان کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے اور چربی گھٹانے میں بہت فائدہ مند ہیں۔
چائے کی دیگراقسام کے مقابلے میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی چائے بلیک ٹی یعنی کالی چائے ہے۔ اسے اپنی گہری رنگت کی وجہ سے کالی چائے کہاجاتاہے۔ اس کا ذائقہ اور خوشبو چائے کی دیگرتمام اقسام کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے اور صحت کو فائدہ پہنچانے والے قدرتی مرکبات کی مقدار بھی سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ کالی چائے کو زیادہ تر دودھ اور چینی ملا کر پیا جاتا ہے۔
کالی چائے میں دیگر اقسام کی نسب کیفین کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ تاہم یہ مقدار کافی کے مقابلے میں تین سے چار گنا تک کم ہوتی ہے۔
ایک حالیہ سائنسی مطالعے سے چائے میں Theaflavins اور Thearubiginکی موجودگی کا پتا چلا ہے ۔ یہ دونوں مرکبات وزن کم کرنے مدد دیتے ہیں۔ سائنس دانوں نے یہ مرکبات ان چوہوں کو دیے گئے جنہیں پہلے سے مرغن خوراک دی جاری تھی تو ان کا بڑھتا ہوا وزن نہ صرف رک گیا بلکہ اس میں کمی بھی ہوئی۔
تجربات کے دوران سائنس دانوں کو پتا چلا کہ جب چوہوں کو کم مقدار میں چائے کے اجزا پر مشتمل خوراک دی گئی تو ان کے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم ہونے کے ساتھ ساتھ چربیلے مرکبات میں بھی کمی آئی۔
بھارتی ریاست آسام میں واقع چائے کے ایک تحقیقی مرکز جورہات کے ایک سائنس دان ڈاکٹر دیواجیت بورتھاکور کا کہناہے کہ چائے کے فوائد اس وقت تک برقرار رہتے ہیں جب تک اس میں دودھ نہیں ملایا جاتا۔ دودھ سے قہوے میں موجود وزن پر کنٹرول کرنے والے اجزا متاثر ہوتے ہیں اور ہم چائے کے فوائد سے محروم ہوجاتے ہیں۔
بھارتی تحقیقی مرکز میں سائنس دان چائے کی ایک ایسی قسم بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس میں نہ صرف یہ کہ وزن کم کرنے والے قدرتی اجزا کی مقدار زیاد ہ ہو بلکہ وہ دودھ کی چکنائی کے خلاف مزاحمت بھی رکھتے ہوں۔
حال ہی میں جریدے نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاپان کے ایک تحقیقی ادارے میں کی جانے والی تحقیق سے یہ ظاہر کرتی ہے کہ چائے کی پتی میں موجود اجزا خون میں شامل چربیلے مادوں کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جاپانی سائنس دان ڈاکٹر ہیرواکی یاجی ما کا کہناہے کہ کالی چائے میں ایسے اجزا کثرت سے موجود ہوتے ہیں جو خون میں چربیلے مادوں کو اپنے اندر جذب کرکے انہیں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔
بلیک ٹی یا کالی چائے ، پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں استعمال کی جاتی ہے۔اسے رنگت دینے کے لیے اس میں بالعموم دودھ ملایا جاتا ہے اور ذائقے کے لیے چینی شامل کی جاتی ہے۔ بلکہ پاکستان میں تو بہت سے لوگ دودھ میں ہی چائے کی پتی ڈال کر اسے ابال لیتے ہیں۔اس سے نہ صرف چائے بلکہ دودھ کے فوائد بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ جسم سے چربی خارج کرنے اور اپنے وزن کو قابو میں رکھنے کے لیے کالی چائے ، سبز چائے کی نسبت زیادہ فائدہ مند ہے۔
برطانوی سائنس دانوں کا کہناہے کہ اگر چائے میں کریم نکلا ہوا دودھ استعمال کیا جائے تو چائے کی تاثیر برقرار رہتی ہے۔ آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی کی ایک ماہر ڈاکٹر لیسا ریان کہتی ہیں کہ بغیر چکنائی کا دودھ انسانی صحت کے لیے چکنائی والے دودھ کی نسبت زیادہ مفید ہوتاہے۔اورجیسے جیسے دودھ میں چکنائی کی مقدار بڑھتی ہے، چائے کے صحت بخش اجزاکے فوائد کم ہوتے چلےجاتے ہیں۔
اردو کے معروف انشاپرداز اور صاحب طرز ادیب ابوالکلام آزاد اس را ز سے پون صدی قبل ہی آگاہ تھے۔ اپنے ایک مضمون میں انہوں نے دارجلنگ کی چائے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چائے کی لطافت
کو لوگ دودھ اور چینی کی کثافت سے ضائع کردیتے ہیں۔
بشکریہVOA