امریکی خلائی ادارے ناسا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ادارے کو اسی سال موسم سرما کے آغاز پر نظام شمسی میں زمین کے قریب ترین سیارے مریخ کی طرف اپنے اگلے مشن کی روانگی سے قبل شدید نوعیت کے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔
لاس اینجلس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی خلائی تحقیقی ادارے کے انسپکٹر جنرل کی تیار کردہ جو رپورٹ بدھ کے روز جاری کی گئی، اس میں کہا گیا ہے کہ اگر خلائی سفر کے اس منصوبے پر طے شدہ پروگرام کے مطابق اس سال نومبر تک عمل درآمد مقصود ہے، تو امریکی حکومت اور ناسا کے اعلیٰ عہدیداروں کو لازمی طور پر اس مشن کے لیے مزید مالی وسائل مہیا کرنا ہوں گے۔
امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اگرچہ ناسا کے ماہرین اور مریخ مشن کی ذمہ دار اعلیٰ شخصیات نے ان مسائل کے زیادہ تر حل تلاش کر لیے ہیں، جن کی بناء پر اس مشن کی روانگی میں دو سال کی تاخیر ناگزیر ہوگئی تھی تاہم اس سلسلے میں ناسا کو ابھی بھی کافی زیادہ مالی وسائل کی
ضرورت ہے۔
ناسا کے مریخ مشن کو کافی عرصے سے جدید ترین خلائی آلات کی تیاری سے متعلق ایسی مشکلات کا سامنا بھی رہا ہے، جن کی بدولت نہ صرف اس مشن کی بر وقت روانگی میں بڑی دیر ہو گئی بلکہ اس پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی بے تحاشا اضافہ ہو گیا۔ شروع میں اس مش
ناسا کے نئے مریخ مشن پر جو خلائی گاڑی بھیجی جائے گی، اسے Curiosity کا نام دیا گیا ہے، جو اسی مہینے امریکی ریاست کیلی فورنیا سے فلوریڈا پہنچا دی جائے گی، جہاں اسے نومبر تک لانچنگ کے لیے تیار کر لیا جائے گا۔
اس مشن کے ذریعے مریخ کی سطح پر پائے جانے والے پتھروں اور مٹی کا تجزیہ کیا جائے گا، جو بہت سے تکنیکی سوالات کے جواب دینے میں بڑا مددگار ثابت ہو گا۔ انہی میں سے ایک سوال یہ بھی ہے کہ آیا مریخ پر ایسے موسمی حالات موجود ہیں، جو ماضی میں اس سیارے پر زندگی کی اس کی قدیم ترین شکل میں موجودگی کو ارتقائی عمل سے گزرنے کا موقع فراہم کرنے کے قابل رہے ہوں۔
DW