اس نئے تیز رفتار روبوٹ کو ماہرین ایک انقلابی اقدام کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے امریکی ادارے کے ڈائریکٹر رابرٹ کابلیک کا کہنا ہے کہ اس وقت ایک سائنس دان سال بھر میں دس یا 20 کیمیائی مرکبات پر کام کرسکتا ہے لیکن نیا روبوٹ ہر ہفتے ایک ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نئے روبوٹ پر پانچ بڑی امریکی وفاقی اداروں نے مشترکہ طورپر سرمایہ کاری ہے۔ یہ پانچوں ادارے کیمیائی مادوں کی جانچ پڑتال کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان اداروں میں ای پی اے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ بھی شامل ہے۔ روبوٹ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں موجود رہے گا۔
ایک منصوبے کے تحت زہریلے اور صحت کے لیے نقصان دہ کیمیائی مرکبات کا ڈیٹا مرتب کرنےکے لیے ایک لائبریری بنائی جارہی ہے۔ فی الحال امریکہ میں ایسی کوئی لائبریری موجود نہیں ہے۔
اس وقت روبوٹ کو صنعتی شعبے ،مصنوعات ، خوراک اور ادویات میں انسانی صحت کے لیے مضر اجزا کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔
تیزی سے ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ روبوٹ میں ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ وہ کسی وقفے کے بغیر مسلسل کام کرسکتا ہے۔ اسے چھٹی کی ضرورت ہے اور نہ ہی آرام کے لیے وقت درکارہے۔
اس سے قبل بعض تجربات جانداروں پر کیے جارہے تھے۔ ماہرین کا کہناہے کہ اب یہ کام بھی روبوٹ ہی سنبھال لے گا۔
کابلیک کا کہناہے کہ آجکل انسان کے زیر استعمال بہت سے کیمیائی مرکبات کے تحفظ کے بارے میں معلومات موجود نہیں ہیں۔ ہر سال تقریباً 15 سونئے کیمیکلز مارکیٹ میں متعارف کرائے جاتے ہیں۔ نیا روبوٹ سائنس دانوں کو نئے کیمیکلز کی ایک واضح تصویر پیش کرے گا جس سے انہیں مضر صحت اجزا سے پاک کرنے میں مدد ملے گی۔
VOA