تحریر :پروفیسر مشتاق فارانی
دنیا کے زائچے میں برج حمل پہلا برج ہے۔ اور اس برج میں اہم سیارے جب بھی داخل ہوتے ہیں، دنیا بھر میں سماجی، سیاسی، معاشی اور ذہنی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔
22جنوری 2010ءمیں مشتری برج حمل میں داخل ہوگا۔ اس وقت دنیا بھر میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ مشتری کی پلوٹو سے تربیع آئل اینڈ گیس کی قیمتوںمیں تیزی کا باعث بنے گی۔ لیکن زحل سے مقابلہ پراپرٹی کی قیمتوں میں عدم استحکام لائے گا۔
سےاسی لحاظ سے یہ دونوں نظرات آنے والے چند ماہ میں عدم استحکام لائیں گی۔ اور دنیابھر میں سیاستدان اور مقتدر حلقے سکینڈلز کی زد میں رہیں گے۔ یہی نظرات د نیاکے سماجی، معاشی اور سیاسی نظام کو درہم برہم کر کے ایک نئے نظام کی بنیاد رکھیںگی۔ اس میں جدید الیکٹرانک میڈیا اہم کردار ادا کریگا۔
پلوٹو برج جدی میں رہتے ہوئے مشتری در حمل اور زحل در میزان سے تربیعات بنائےگا۔ یہی نظرات دنیا کے نظام ہائے حکومت میں انقلابی تبدیلیوں کا باعث بنیں گی۔
پلوٹو در جدی کے دوران زمین اپنے خفیہ خزانے اُگل دے گی۔ خصوصاًآئل اور گیس اور کچھ نئی معدنیات دریافت ہونگی۔انرجی کے متبادل ذرائع دریافت ہونگے۔ اور جب زحل ستمبر 2013ءمیں برج عقرب میں ہو کر پلوٹو در جدی سے تسدیس کی نظر بنائے گا تو زمین سونا اُگلنے لگے گی۔ اور نیوکلئر فیلڈ میںا یک نئی طرح کا ہتھیار ایجاد کیا جائےگا۔ کیونکہ پاکستان کاطالع برج جدی ہے۔ اسلئے مندرجہ بالا نظرات کا مظاہرہ پاکستان میں ہونے کا امکان زیادہ ہے۔زحل اور پلوٹو کی اسی نظر کے عرصے میں سمندروں کے خزانے تلاش کئے جائینگے۔ اور سمندروں سے بجلی پیدا کرنے کے ذرائع ایجاد کئے جائینگے۔ہو سکتا ہے سمندروں پر اگنے والی کائی سے خوراک اور ادویات بنائی جانے لگیں۔
پلوٹو در جدی کے دوران حکومتوں کا کاروبار زیادہ تر الیکٹرانک میڈیا پر آجائے گا۔اور الیکٹرانک میڈیا کی اہمیّت بڑھ جائیگی۔ اور نام نہاد بڑے بڑے لیڈر عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکیں گے۔ پلوٹو در جدی کے دوران دنیا بھر میں پراسرار علوم میں لوگوں کی دلچسپی بڑھ جائیگی۔ یوگا، صوفی ازم، اور پیرا نارمل علوم مقبولیّت حاصل کرینگے۔پلوٹو در جدی اس بات کا بھی مظہر ہے کہ دنیا پر آجکل ایک پراسرا رطبقے کی حکومت ہے۔ اور یہ طبقہ دنیا کے معاشی وسائل اور سیاسی امکانات کو اپنے کنٹرول میں رکھ کر چلا رہا ہے۔ لیکن عنقریب یعنی 12مارچ 2011ءمیں یورانس برج حمل میں داخل ہو رہا ہے۔ یورانس در حمل کے دوران یورانس پلوٹو سے تربیع بنائے گا۔ یہ تربیع دنیا پر سرمایہ دارانہ نظام کی موت ہوگی۔ دنیا کا معاشی نظام انقلابی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ خصوصاً 23جون2012ءکو جب یورانس در حمل ، پلوٹو در جدی سے تربیع بنائے گا، تو دنیا میں ابھرنے والا ایک نیا سوشلسٹ لیڈر سرمایہ دارانہ نظام کی بساط لپیٹ دے گا۔ ویسے بھی سرمایہ دارانہ نظام اب آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔ اور اپنے خاتمے کا بندوبست کر چکا ہے۔
یورانس اور پلوٹو کی یہ تربیع جون2012میں پاکستان میں کسی سیاسی تبدیلی ک ا اظہار کرتی ہے۔ آنے والے الیکشن کے دوران عوام تحریک چلا کر اس نظام کو بدل سکتے ہیں۔
معاشرے کے روحانی طور پر بالغ لوگوں خصوصاً شاہ ولی اللہ اور علامہ اقبال جیسے دانشوروں کے دیکھے ہوئے خواب Psychic Worldمیں پہنچ کر متجسّم ہوتے ہیں۔اور پھر زمین پر تاریخی واقعات کی صورت میںاترتے ہیں۔ پاکستان کا قیام اور تشکیل بھی ایک ایسے ہی خواب کی تشکیل تھی۔
پلوٹودر جدی کے دوران ہی وہ مردِقلندر ظاہر ہوگا۔جو پاکستان کا نظامِ حکومت سنبھالے گا۔ اور اس انقلاب کی بنیاد رکھے گا، جسکا خواب کئی صدیاں قبل بری شاہ لطیف نے دیکھا تھا۔ اور قدرت اللہ شہاب کے بقول اسکے قیام کی پیشن گوئی کی تھی۔ کہ جہاں میری قبر ہوگی وہ شہر ایک اسلامی حکومت کا دارالخلافہ بنے گا۔اور وہ اسلامی ملک دنیا میں سُپر پاور بنے گا۔
آنے والے چند سالوں میںجب زحل پلوٹو سے تسدیس بنائے گا اور قران کرے گا تو اس خواب کی تکمیل ہوگی
(انشاءاللہ)(12-01-20+21-09-13)
جدید مغربی تہذیب برج حوت کے تابع ہے۔ جبکہ سوشلسٹ بلاک کا تعلق برج سنبلہ سے ہے، کیونکہ مزدور، کسان اور محنت کش لوگ برج سنبلہ سے تعلق رکھتے ہیں۔روس کا طالع برج سنبلہ جبکہ امریکہ کا طالع برج قوس ہے۔ برج سنبلہ محنت کشوں کا گھر ہے جبکہ برج قوس Land of Opportunityاور عالمی نقطہءنظر رکھنے والا برج ہے۔
جب روس نے اپنے پڑوسی افغانستان پر قبضہ کیا تو امریکہ اور یورپ نے پاکستان سے ملکر اسے شکست دی۔ عالمی نجوم کے لحاظ سے افغانستان سوویٹ یونین کا چوتھا گھر تھا۔ جب اس برج میں سے زحل اور یورانس کا گزر ہوا تو یہ سوویٹ یونین کے طالع برج سنبلہ سے تربیع بنا رہا تھا۔ اسلئے روس کو یہاں سے بھاگنا پڑا۔ لیکن چونکہ یہ سیارے امریکہ کے طالع برج قوس سے گزر رہے تھے اسلئے امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا۔ لیکن جب امریکہ نے افغانستان میں فوج کشی کی تو قوس کا پلوٹو برج جوزا کے زحل کا مقابلے پر تھا۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں شکست ہو چکی ہے۔ اور اب بھاگنے کی تیاری کر رہا ہے۔
لیکن اپریل2011ءمیں نیپ چون برج حوت میں داخل ہو رہا ہے۔ جو مغربی تہذیب کو نئی زندگی اور نئے وسائل دے سکتا ہے۔خصوصاًجون2011ءمیں مشتری اور نیپچون کی تسدیس امریکہ کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا میّسر کر سکتی ہے۔ اور عالمی بساط پر امریکہ کوئی نئی چال چل کر اپنی حیثیت مستحکم کر سکتا ہے۔
امریکہ کا وہائٹ ہاوس برج سنبلہ)قوس سے دسواں گھر)کے زیرِاثر ہ ے۔ اسی لئے باراک اوباما اسوقت وہائٹ ہاوس میں داخل ہوئے جب برج سنبلہ میںزحل(بلیک افریقن) برج حوت میںموجود یورانس سے مقابلہ پر تھا۔اوباما اسی انقلابی صورتِ حال کی پیداوار ہے۔
اسی طرح ستمبر2001ءمیں جب نیو یارک کے ٹاورز پر حملہ ہوا۔ اور امریکہ کی طاقت کو چیلنج کیا گیا تو اس وقت برج جوزامیں زحل برج قوس کے پلوٹو سے مقابلے پر تھا۔ یعنی امریکہ۔پلوٹودرقوس کی طاقت کو زحل(مذہبی گروہ)چیلنج کر رہا تھا۔
جہاں تک برصغیر اور اس کے پڑوسی ممالک کا تعلق ہے۔ افغانستان اپنے دورِابتلا سے گزر کر ایک نئے دور میں قدم رکھنے والا ہے۔
پاکستان جو کہ برج جدی کے زیرِ اثر ہے پلوٹو در جدی کیوجہ سے ایک سماجی، معاشی اور سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔اور عوام میں سیاسی شعور پختہ ہو رہا ہ ے۔ ہم بحثیت قوم سیاسی پختگی اختیار کر چکے ہیں۔ اور آنے والے الیکشن میں ایک سیاسی انقلاب کی بنیاد رکھیں گے۔زیادہ تر پرانے سیاستدان منظرِ عام سے غائب ہو جائیں گے۔ اور نئی باشعور قیادت پاکستان میں ایک نئے نظام کی بنیاد رکھے گے گی۔ ایسا برج عقرب میں موجود زحل کی برج جدی میں موجود پلوٹو سے تسدیس کی وجہ سے ہوگا۔ اور یہ نئی قیادت چند سال میں پاکستان کو سپر پاور بنا دیگی۔ پاکستان کا سپر پاور بننا یقینی ہے۔ اہلِ نظر جانتے ہیںکہ ایسا ضرور ہوگا! 2020ءمیں جب زحل برج جدی میں پلوٹو سے قران کریگاتو پاکستان دنیا میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہوگا۔ پاکستان کو یہ مقام دلانے میں برج جدی کا حامل کوئی لیڈر اہم کردار ادا کرے گا۔پاکستان کو اقتصادی لحاظ سے خوشحال بنانے میں سرحد اور بلوچستان کے معدنی وسائل(پلوٹو در جدی) اہم کردار ادا کرینگے۔ اور پاکستان نیوکلیئر انرجی اور کوئلے سے بجلی پیدا کر کے نئی صنعتوں کا جال بچھا دیگا۔
آنے والے چند سال اندرونی استحکام کے لحاظ سے پریشان کن صورتِ حال لائیں گے ۔ برج میزان کا زحل برج حمل کے مشتری اور یورانس سے مقابلے پر ہوگا۔ لہذا آنے والے دو سالوں میں ہم اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہونگے۔ابھی سیاسی اور معاشی استحکام ممکن نہیںہے۔ لیکن زحل جب برج عقرب میں داخل ہو کر برج جدی سے تسدیس کی حالت میں آئے گا تو عوام سکھ کا سانس لیں گے۔ایسا2013ءمیں ہوگا۔