سائنس فکشن فلموں اور خاص طور پر ہیری پوٹر سیریز کی فلموں میں تو آپ نے ایسا لباس دیکھا ہی ہو گا، جسے پہننے والا شخص نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے اور اپنی وہاں موجودگی کے باوجود دکھائی نہیں دیتا۔
گوکہ ابھی تک سائنسی طور پر ایسے لباس کا کوئی وجود نہیں ہے، مگر اسکاٹ لینڈ کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک کامیابی حاصل کی ہے۔
اسکاٹ لینڈ کے سائنسدانوں کے مطابق وہ ایک ایسا لچکدار مادہ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جس پر پڑنے والی روشنی عام مادوں کی طرح اس سے منعکس نہیں ہوتی۔ ان محققین نے اپنی اس کامیابی کو نہ نظر آنے والے لباس کی تیاری کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے۔
میٹا میٹیریلز کے میدان میں ہونے والی اس تحقیق کے دوران ایک ایسا کمپاؤنڈ تیار کیا گیا ہے، جس کی سطح نینو سائز کے مخصوص سٹرکچرز سے بنی ہے۔ یہ سطح اس پر پڑنے والی روشنی سے مخصوص انداز سے تعامل کرتی ہے، جس کے نتیجے کے طور پر روشنی اس مادے سے منعکس ہونے کی بجائے اس کی سطح کے ساتھ سفر کرتی ہوئی آگے بڑھ جاتی ہے۔ یہ بالکل اسی طرح سے ہے، جیسے پانی راستے میں آنے والی کسی چٹان کے گرد بہتا ہوا گزر جاتا ہے۔
یہ میٹا میٹیریلز ابھی تیاری کے ابتدائی مرحلے یعنی پروٹوٹائپ سٹیج میں ہیں اور فی الحال یہ مخصوص ویولینتھ اور روشنی کے مخصوص رنگوں کی صورت میں ہی ایسی خواص کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز کے محقق اینڈریا ڈی فالکو کی سربراہی میں کام کرنے والی سائنسدانوں کی اس ٹیم نے یہ انوکھے مادے صنعتی طور پر دستیاب پولیمر اور سیلیکون کو ایک خاص طریقہء کار سے گزارنے کے بعد تیارکرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
برطانوی تحقیقی جریدے نیو جرنل آف فزکس میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق میٹا فلیکس کہلانے والا یہ مادہ 620 نینومیٹر کے قریب ویولینتھ کی روشنی سے تعامل یعنی انٹر ایکٹ کرتا ہے۔
انسانی آنکھ سے نظر آنے والی روشنی کی ویولینتھ 400 نینومیٹر سے 700نینو میٹر تک ہوتی ہے۔ چار سو نینو میٹر ویولینتھ پر نظر آنے والی روشنی کا رنگ جامنی جبکہ سات سو نینومیٹر ویولینتھ کی روشنی کا رنگ گہرا سُرخ ہوتا ہے۔
اس نئے مادے کی لچک کے مظاہرے کے لیے سائنسدانوں نے میٹا فلیکس کی ایک باریک تہہ عام کانٹیکٹ لینز پر جمائی۔ یہ ثابت کرنے کے لئے کہ ان خصوصیات کے ساتھ ایک لچکدار مادہ تیار کیا جا سکتا ہے، سائنسدانوں نے اس مادے کی بہت ہی قلیل مقدار تیار کی ہے۔
ڈی فالکو کے بقول، "روشنی کے طرز عمل میں تبدیلی کے حوالے سے میٹا میٹریلز ہمیں بہت حد تک کنٹرول دیتے ہیں۔” ڈی فالکو کے مطابق میٹا فلیکس کے لاتعداد استعمال ہو سکتے ہیں، جن میں آپٹکس اور لباس وغیرہ بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل تیار کیے گئے لچکدار میٹا میٹریلز روشنی کی ایسی ویولینتھ کے ساتھ انٹر ایکٹ کرتے تھے، جو ٹیٹرا ہرٹز میں ہوتی ہے یعنی الیکٹرو میگنیٹک سپیکٹرم میں شامل ایسی روشنی، جو انفرا ریڈ ہوتی ہے۔ مگر یہ ایسی روشنی ہے، جو عام آنکھ سے نظر نہیں آتی۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو ڈی
A new material that could be used to create a real-life Harry Potter-style ‘invisibility cloak’ has been designed by British scientists.The material, called ‘Metaflex’ may in future provide a way of manufacturing fabrics that manipulate light.Metamaterials have already been developed that bend and channel light to render objects invisible at longer wavelengths.
Metaflex can operate at wavelengths of around 620 nanometres, within the visible light region.Stacking the membranes together could produce a flexible ‘smart fabric’ that may provide the basis of an invisibility cloak, the scientists believe.Other applications could include ‘superlenses’ that are far more efficient than conventional lenses.Describing their work today in the New Journal of Physics, the researchers write:’Arguably, one of the most exciting applications of Metaflex is to fabricate three-dimensional flexible MMs (metamaterials) in the optical range, which c
an be achieved by stacking several Metaflex membranes on top of one another.’These results confirm that it is possible to realise MMs on flexible substrates and operating in the visible regime, which we believe are ideal building blocks for future generations of three-dimensional flexible MMs at optical wavelengths.’Lead scientist Dr Andrea Di Falco said: ‘Metamaterials give us the ultimate handle on manipulating the behaviour of light.’