جرمنی میں ماہرین دیگر شعبوں کی طرح نقل و حمل کے ذرائع کے شعبے میں بھی ہمہ وقت اِس موضوع پر سوچ بچار میں مصروف رہتے ہیں کہ آنے والا کل اپنے ساتھ کیا کچھ نئی ایجادات اور اختراعات لے کر آئے گا۔
یہ ماہرین اِس بات پر متفق ہیں کہ مستقبل میں نقل و حمل کے ذرائع برقی توانائی سے چلیں گے۔ جرمن محققہ بِرگٹ گیبہارٹ کا کام ہی مستقبل سے متعلق موضوعات پر تحقیق کرنا ہے۔ وہ بتاتی ہیں: ’’شہروں کے مرکزی حصوں میں برقی توانائی سے چلنے والی موٹر گاڑیاں ایک بڑا موضوع ہیں۔ ہم دُنیا کے گنجان آباد علاقوں پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ایک ملین یا اُس سے زیادہ آبادی والے شہروں کی تعداد میں پچاس کے عشرے کے بعد سے چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ تب اِن کی تعداد 80 تھی جو اب بڑھ کر 365 ہو چکی ہے۔ اس تعداد میں ابھی مزید اضافے کا امکان ہے، چنانچہ ہمیں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا کوئی متبادل تلاش کرنا ہو گا۔‘‘
جرمنی میں Siemens جیسے صنعتی ادارے بھی بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے شعبے میں سرگرمِ عمل ہیں، جن کا بنیادی طور پر کاریں تیار کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اِس ادارے کے ماہرین کے خیال میں مستقبل کی صرف اور صرف بجلی سے چلنے والی کاریں انسانی زندگی کو آسان بنانے والی کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی۔
ان کاروں کے لیے مطلوبہ بجلی توانائی کے متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔ مسئلہ لیکن یہ ہے کہ ہوا اور سورج سے حاصل کی جانے والی بجلی کبھی مقدار میں کم ہوتی ہے، کبھی زیادہ۔ ایسے میں مستقبل کی کاریں ایسی ہوں گی، جو بجلی ذخیرہ بھی کر سکیں گی۔
کاروں میں آج کل توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی بیٹریاں چارج ہونے کے لیے وقت زیادہ لیتی ہیں، اُن کے اندر موجود توانائی خرچ بھی جلدی ہو جاتی ہے اور وہ مہنگی بھی پڑتی ہیں۔ ایسے میں کئی سائنسدان ایسے طریقوں پر تحقیق کر رہے ہیں، جن میں بیٹری کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ جرمنی کی کارلسروہے یونیورسٹی کے پروفیسر یرگن والٹر اور اُن کے طالبعلم ایسی توانائی استعمال کر رہے ہیں، جو اُن سڑکوں کے اندر موجود ہو گی، جن پر کاریں سفر کریں گی۔
پروفیسر یرگن والٹر کہتے ہیں:’’اگر زمین میں موجود توانائی برقی رَو کی صورت تسلسل کے ساتھ کار تک پہنچتی رہے تو توانائی کو بیٹری میں ہمہ وقت ساتھ رکھنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہے گی۔ بیٹری کا یہی تو نقصان ہے کہ پہلے توانائی اُس میں ڈالنا پڑتی ہے، پھر اُس کی مدد سے کار کو حرکت دی جا سکتی ہے۔ یہ بے مقصد سی بات نظر آتی ہے۔‘‘
گویا برقی رَو سڑک کے نیچے بچھی ہوئی لائنوں میں دوڑ رہی ہو گی اور اُس پر سفر کرتی ہلکی پھلکی کاریں یہ توانائی براہِ راست وصول کرتے ہوئے استعمال کر رہی ہوں گی۔
DWD