تقریباً 50 سال پہلے 12 اپریل 1961ء کو روسی خلا باز یوری گاگارین نے پہلے انسان کے طور پر ایک ’ووسٹوک‘ کیپسیول میں بیٹھ کر زمین کے گرد چکر لگایا تھا۔ اِس تاریخی واقعے کی یاد میں گزشتہ شب ایک نئے سفر کا آغاز کیا گیا ہے۔
قازقستان میں بیکانور خلائی اسٹیشن سے دو روسی اور ایک امریکی خلا باز ایک سویوز کیپسیول میں بیٹھ کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس کی جانب اپنے سفر پر روانہ ہوئے۔ خلائی سفر کے امریکی ادارے ناسا کے مطابق خلائی اسٹیشن کا یہ نیا عملہ زیادہ طویل عرصے تک آئی ایس ایس پر قیام کرنے کے لیے پیر اور منگل کی درمیانی شب اپنے سفر پر روانہ ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تینوں خلا باز پانچ ماہ تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر قیام کریں گے۔
جس سویوز راکٹ میں بیٹھ کر یہ تینوں خلا باز الیگذانڈر ساموکتیائیف، آندرے بوریسینکو اور رونالڈ گیرن آئی ایس ایس کی جانب محوِ سفر ہیں، اُسے خلائی سفر کی تاریخ میں ٹھیک پچاس سال پہلے پیش آنے والے تاریخی واقعے کی مرکزی شخصیت یوری گاگارین کی مناسبت سے ’گاگارین‘ کا نام دیا گیا ہے۔ پہلے انسان کے طور پر خلا میں جانے والے اور زمین کے اردگرد چکر لگانے والے گاگارین 1934ء میں پیدا ہوئے تھے اور 1968ء میں محض 34 برس کی عمر میں ایک تربیتی پرواز کے دوران اپنے جیٹ طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
پروگرام کے مطابق ایک امریکی اور دو روسی خلا بازوں کو لے کر جانے والا خلائی جہاز بدھ اور جمعرات کی درمیان شب جا کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس سے جڑ جائے گا۔ اِس کے ساتھ ہی آئی ایس ایس کے عملے کے ارکان کی تعداد مکمل ہو کر چھ ہو جائے گی۔ آج کل زمین سے تقریباً 350 کلومیٹر کی بلندی پر قائم اِس اسٹیشن پر امریکی خاتون خلا باز کیتھرین کول مین کے ساتھ ساتھ روسی خلا باز دمتری کوندراتئیف اور اطالوی خلا باز پاؤلو نیسپولی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پہلی کامیاب انسان بردار خلائی پرواز کی یاد میں روس میں متعدد تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق ’گاگارین‘ خلائی جہاز کو مارچ کے اواخر میں آئی ایس ایس کی جانب روانہ ہونا تھا لیکن پھر یہ سفر کچھ تکنیکی خرابیوں کی بناء پر ملتوی کرنا پڑا تھا۔
بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی