پاکستان میں فیس بک پر پابندی ختم
لاہور ہائیکورٹ نے توہینِ آمیز خاکوں کے حوالے سے پاکستان میں’فیس بُک‘ تک رسائی پر پابندی ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
BBC کے مطابق
لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ تک رسائی پر انیس مئی کو پابندی لگانے کا حکم دے دیا تھا۔
جسٹس اعجاز احمد چودھری نے یہ حکم ’اسلامک لائیرز موومنٹ‘ کی اس درخواست پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فیس بک پر پیغمبر اسلام کے بارے میں خاکے بنانے کا ایک مقابلہ ہورہا ہے اس لیے اس ویب سائٹ پر پابندی لگائی جائے۔
کلِک فیس بک پر پابندی، عوام کی رائے: ویڈیو
کلِک فیس بک کے خلاف احتجاجی مظاہرے: تصاویر
جسٹس اعجاز نے محکمۂ مواصلات کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان میں فیس بک کے استعمال پر پابندی عائد کر دے اور آئندہ تاریخ سماعت یعنی اکتیس مئی کو فیس بک کے بارے میں تحریری جواب پیش کریں۔
لاہور سے نامہ نگار عبادالحق کا کہنا ہے کہ بدھ کو عدالت کے سامنے متعلقہ حکام نے بتایا کہ فیس بک کے ان حصوں کو بند کردیا گیا ہے جن پر توہین رسالت پر مبنی خاکے بنانے کا مقابلہ ہورہا ہے تاہم درخواست گزار تنظیم کے وکیل نے یہ اعتراض اٹھایا کہ ویب سائیٹ کے کسی حصہ کو اس وقت تک بند نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کو مکمل طور پر بلاک نہ کر دیا جائے۔
اسلامک لائیرز موومنٹ کے وکیل چودھری ذوالفقار علی نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور آئین کے آٹیکل ٹو اے کے تحت ملک میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جاسکتا جو اسلام کے منافی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ فیس بک کے کئی ایسے پروگرام ہیں جو اسلام کے اصولوں کی نفی کرتے ہیں اور توہین رسالت پر مبنی خاکوں کے بنانے کا مقابلہ اسی ویب سائیٹ پر ہو رہا ہے جس سے مسلمانوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
وکیل کے بقول چین ، متحدہ عرب امارت اور سعودی عرب نے ’فیس بک‘ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔درخواست گزار وکیل نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں اس وقت پنتالیس ملین افراد فیس بک استعمال کر رہے ہیں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی وہ ادارہ ہے جس نے اس ویب سائٹ پر پابندی لگانی ہے۔
اسی حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان خرم علی مہران کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کے سلسلے میں کام شروع ہو چکا ہے اور پی ٹی اے اس سلسلے میں پاکستانی انٹرنیٹ سروس پروائیڈز مطلع کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیس بک پر پابندی کے لیے پاکستان میں آنے والی انٹرنیٹ ٹریفک پر ایک فلٹر لگا دیا جائے گا جس کے بعد ملک میں فیس بک تک رسائی ناممکن ہو جائے گی۔ تاہم خرم مہران نے بتایا کہ اس پابندی سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی دیگر ٹریفک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ پابندی اس وقت تک لاگو رہے گی جب تک عدالت اس سلسلے میں کوئی مزید حکم جاری نہیں کرتی۔
AOL کے مطابق
لاہور ہائی کورٹ نے سماجی رابطوں کی مقبول ویب سائیٹ” فیس بُک“ تک رسائی پر لگائی گئی پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
عدالت عالیہ نے 19 مئی کو حکومت کو حکم دیا تھا کہ فیس بُک پر پیغمبراسلام کے خاکے بنانے کا توہین آمیز مقابلہ منعقد کیا جار رہا ہے اس لیے پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی اس ویب سائیٹ تک رسائی پر 31 مئی تک پابندی عائد کردی جائے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے ”فیس بُک“ تک رسائی پر بندش کے ساتھ ساتھ ویڈیو کا تبادلہ کرنے والی مقبول ویب سائیٹ ”یو ٹیوب“ پر بھی ملک میں پابندی لگا دی تھی ۔
تاہم چند رو ز بعد یو ٹیوب پر پابندی ختم کردی گئی اور پیر کو سرکاری وکیل کی طرف سے اس یقین دہانی کے بعد کہ مستقبل میں فیس بُک پر اسلام مخالف مواد کی اشاعت کو حوصلہ شکنی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے لاہور ہائی کورٹ نے سماجی رابطوں کی اس ویب سائیٹ تک رسائی پر پابند ی ختم کرنے کے حکم جاری کیا ہے۔
ایک روز قبل بنگلادیش نے بھی قابل اعتراض مواد پر مشتمل صفحات کی موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے ملک میں فیس بُک پر عارضی پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
مٹی پاؤ جی، مینوں تے فیس بک نے کدی وی ایٹریکٹ نئیں جے کیتا، تھوڑا عرصہ مجبوری نال استعمال کیتی سی۔۔
اب تو راج کرے گا Twitter