نہار منہ سگریٹ پینا زیادہ خطرناک

نہار منہ سگریٹ پینا زیادہ خطرناک


امریکی تحقیق کے مطابق نہار منہ سگریٹ پینے والے افراد میں ان افراد کی نسبت جو اٹھنے کے بعد قدرے دیر سے سگریٹ پیتے ہیں، نکوٹن کے زیادہ اثرات پائے جاتے ہیں۔سائنس دانوں نے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں نکوٹن کی ایک ذیلی پیداوار کوٹنائن کی مقدار کی پیمائش کی ہے جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کا پتہ چلتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق تجربے میں ناشتہ کرنے کے بعد سگریٹ پینے سے اس مادے کی مقدار کم پائی گئی ہے۔پین سٹیٹ کالج سے تعلق رکھنے والی ٹیم کے مطابق ناشتے سے قبل سگریٹ نوشی کرنے والوں کو یہ عادت ترک کرنے میں زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔
نہار منہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد اور وہ لوگ جو دیر سے سگریٹ پیتے ہیں ان میں نکوٹن کی مختلف مقدار کی وجوہات واضح نہیں لیکن خیال ہے کہ پہلی قسم کے افراد میں سگریٹ پینے کے انداز میں شدت زیادہ ہے اور شاید ان کی سگریٹ کی ضرورت دوسروں کے نسبت زیادہ ہے۔
تحقیق میں دو سو پچاس صحت مند افراد کو جو روزانہ سگریٹ پیتے ہیں شامل کیا گیا۔ایسے افراد جو روزانہ بیس سگریٹ پیتے ہیں ان میں کوٹنائن کی سطح ڈرامائی طور پر مختلف تھی۔ یہ مواد سب سے زیادہ ان میں پایا گیا جو جاگنے کے تیس منٹ کے اندر اندر سگریٹ پیتے ہیں اور جن کا اس پر بہت زیادہ انحصار ہے۔
رپورٹ کے مصنف پروفیسر جوشو مسکت کے مطابق ’ایسے افراد جو نہار منہ سگریٹ پیتے انھیں سگریٹ نوشی ترک کرانے میں زیادہ مشکل پیش آسکتی ہے‘۔
رائے کیسل کینسر فاؤنڈیشن کے ترجمان نے اس تحقیق کو خوش آئیند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’اس تحقیق سے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کی عادات سمجھنے میں مذید مدد ملے گی‘۔
بشکریہ بی بی سی

نسبت
Comments (0)
Add Comment