زمین سے ممکنہ طور پر ٹکرانے والے شہاب ثاقب سے بچاؤ کے اقدامات
سائنس و ٹیکنالوجی
خلائی تحقیقی اداروں کے مطابق سال 2036ء میں ایک شہاب ثاقب زمین سے ٹکرا کر لاکھوں انسانوں کی موت کا باعث بن سکتا ہے۔
شہاب ثاقب کے بارے میں تو آپ جانتے ہی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ زمین پر ڈائنوسارس کی نسل دراصل ایک بہت بڑے شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں ختم ہوئی۔ انتہائی خوفناک دھماکے اور پھر اس کے بعد زمین کی فضا پر چھاجانے والے گردوغبار کی وجہ سے سورج کی روشنی ایک
مدت تک زمین تک نہ پہنچنے سے زمین پر سبزہ بالکل ختم ہوگیا اور نتیجتاﹰ زمین پر موجود یہ دیوہیکل جاندار اپنے بقا کی جنگ ہار گئے۔ اس کے علاوہ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے ہالی وڈ کی ایک سائنس فکش فلم آرماگیڈون بھی ضرور دیکھ رکھی ہوگی، جس میں زمین کی طرف بڑھتے ایک بہت بڑے شہاب ثاقب کو تباہ کرنے کے لئے ایک ٹیم اس پر اترتی ہے اور شدید مشکلوں کے بعد اپنے مقصد میں کامیاب ہوکر دنیا کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیتی ہے۔ مگر اب واقعی ہماری زمین کو اسی طرح کا ایک خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
روسی سائنسدان ایک اہم خفیہ اجلاس میں دنیا کو درپیش اس ممکنہ خطرے سے بچانے کے لئے اس پر غوروخوض کرنے والے ہیں۔ روس کے خلائی تحقیقی ادارے کے سربراہ کے مطابق اس اجلاس میں اب سے 26 برس بعد کرہ ارض کو شہاب ثاقب کے اس ممکنہ ٹکراؤ سے ہونے والی تباہی سے بچانے کے لئے منصوبہ تیار کیا جائے گا۔
اناطولی پرمینوف نے وائس آف رشیا ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت جلد سائنسی ٹیکنیکل کونسل کے ماہرین آپس میں ملاقات کریں گے، جس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ سال 2036 ء میں ‘اپوفِس’ (Apophis) نامی اس شہاب ثاقب کو زمین سے ٹکرانے سے کیسے روکا جائے۔ پرمینوف کے مطابق ’ہم انسانی جانوں کی بات کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’بجائے اس کے کہ ٹکرانے کا انتظار کیا جائے، جس سے لاکھوں جانیں ضائع ہوسکتی ہیں، زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ ہم چند سو ملین ڈالر خرچ کرکے کوئی ایسا نظام تیار کر لیں، جو ایسے کسی خطرے کو سرے سے ہی ختم کردے۔‘
اپوفِس نامی اس شہاب ثاقب کا قطر 350 میٹر یا 1150فٹ ہے۔ روسی سائنسدانوں کے مطابق سال 2036ء میں زمین کے قریب سے گزرتے ہوئے اگر یہ ہمارے کرہ ارض سے ٹکرا گیا، تواس کے نتیجے میں فرانس کے سائز جتنا زمین کا حصہ صحرا میں تبدیل ہو جائے گا۔
روسی خلائی ادارے کے سربراہ اناطولی پرمینوف نے خیال ظاہر کیا کہ اس بڑی تباہی سے بچاؤ کا منصوبہ ایک بین الاقوامی کوشش ہو گی، جس میں روس، امریکہ، یورپ اور چین کے خلائی ماہرین شرکت کریں گے۔پرمینوف کے مطابق اس صورتحال سے نمٹنے کا ایک ممکنہ طریقہ یہ یے کہ اپوفِس کے لئے خاص طور ایک ایسا خلائی نظام تیار کیا جائے، جو اس کے مدار میں تبدیلی لے آئے تاکہ اس کا زمین تک پہنچنا ممکن ہی نہ رہے۔
تاہم پرمینوف نے اس مقصد کے حصول کے لئے ایٹمی دھماکے کو خارج از امکان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو بھی قدم اٹھایا جائے گا، وہ فزکس کے قوانین کے مطابق ہوگا اور مناسب تحقیق اور احتیاط کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی ویب سائٹ پر اکتوبر میں جاری کئے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اپوفِس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات میں بہت حد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔ اس بیان میں اپوفِس کے مدار کے بارے میں کی گئی تازہ ترین کیلکولیشنز کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اپریل 2036ء میں اس شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات بہت کم رہ گئے ہیں۔ ناسا کے مطابق پہلے یہ امکان 45 ہزار میں سے ایک تھا، جو اب کم ہوکر ڈھائی لاکھ میں ایک رہ گیا ہے۔
سائنسی حسابات کے مطابق اپوفِس نامی یہ شہاب ثاقب سال 2029ء میں زمین سے 30 ہزار کلومیٹر کی دوری سے گزرے گا، جو کہ زمین کے گرد گردش کرتے ہوئے بعض مصنوعی سیاروں سے بھی کم فاصلہ ہے۔ خدشہ ہے کہ زمین کے قریب سے گزرنے کے باعث اس کے راستے میں تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے یہ سات برس کے عرصے کے بعد زمین سے ٹکرا سکتا ہے
بشکریہ DWD
ٹکرانے سے پہلے اگر انسانی ٹیکنالوجی نے اسکا بھڑکس نہ نکال دیا تو دیکھا جائے گا!
I feel a lot more folks will need to read this, really beneficial info.