تھوڑی نیند اور زیادہ نیند، دونوں خطرناک

تھوڑی نیند اور زیادہ نیند، دونوں خطرناک

برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروِک Warwick کے محققین نے اپنے ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا ہے کہ روزانہ 6 گھنٹے سے کم نیند لینے والے افراد کے وقت سے پہلے انتقال کر جانے کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں بارہ فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

یہ تحقیقی مطالعہ محقق فرانچیسکو کاپُوچیو کی نگرانی میں تیار ہوا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کاپُوچیو نے بتایا کہ کم نیند لینے والوں کے ہاں ذیابیطس، موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر یا پھر زیادہ کلیسٹرول کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دوسری جانب ریسرچرز نے نو گھنٹے سے زیادہ نیند لینے والے انسانوں کو بھی اِسی خطرے سے دوچار قرار دیا ہے۔

یہ مطالعاتی جائزہ اٹلی کے شہر نیپلز کی فیدیریکو ثانی یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں تیار ہوا۔ اِس کے لئے ایک عشرے تک دُنیا بھر میں 1.3 ملین انسانوں کی زندگیوں کا جائزہ لیا گیا، جس کے نتیجے میں واضح طور پر یہ پتہ چلا کہ کم نیند اور وقت سے پہلے موت کے درمیان براہِ راست تعلق پایا جاتا ہے۔ کاپُوچیو کہتے ہیں:’’ہمارے خیال میں کم نیند اور بیماری کے درمیان تعلق کا سبب جسم میں ہارمونز کی تبدیلیاں اور کئی دیگر کیمیاوی عوامل بنتے ہیں۔‘‘


اِس مطالعاتی جائزے کے نتائج جریدے "Sleep” میں شائع ہوئے ہیں۔ کاپُوچیو کے خیال میں نیند کا دورانیہ صحتِ عامہ کا موضوع ہے اور ڈاکٹروں کو اِسے صحت کے لئے ایک ایسے خطرے کے طور پر دیکھنا چاہیے، جس کا تعلق انسانی عادات سے ہے۔ وہ کہتے ہیں:’’معاشرہ ہمیں کم سے کم نیند کی جانب دھکیل رہا ہے۔‘‘ کاپُوچیو کے مطابق امریکہ اور برطانیہ کی 20 فیصد آبادی پانچ گھنٹوں سے کم سوتی ہے تاہم یہ کہ ڈاکٹر اپنے مریضوں سے یہ بات کم ہی پوچھتے ہیں کہ وہ کتنی نیند لیتے ہیں۔

محققین کے مطابق جن لوگوں کی نیند کا دورانیہ روزانہ چھ اور آٹھ گھنٹوں کے درمیان ہوتا ہے، اُن کی صحت پر کوئی منفی اثرات نہی دیکھے گئے۔


اُدھر سکاٹ لینڈ کے چار سکولوں میں نیند کے باقاعدہ اَسباق دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ طلبہ و طالبات کو ایک اچھی نیند کی قدر و قیمت سے آگاہ کیا جا سکے۔ یہ کورس اِن بچوں کو زیادہ اچھے انداز میں تعلیم حاصل کرنے اور ذہنی طور پر زیادہ متوازن زندگی گذارنے میں مدد دے گا۔

ماہرین بچوں کے لئے کم از کم نو گھنٹے کی نیند کو ضروری خیال کرتے ہیں تاہم کئی بچے روزانہ محض چار گھنٹے ہی نیند لیتے ہیں۔ یہ کورس ’چیریٹی سلیپ سکاٹ لینڈ فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے شروع کیا گیا ہے۔ اِس پائلٹ پروجیکٹ کی نگران خاتون جین اینسل بتاتی ہیں:’’لوگ اپنے بچوں کو تب تک سکول نہیں بھیجتے، جب تک وہ سیر ہو کر کھانا نہ کھا چکے ہوں، پھر آخر کیوں وہ ایسے بچوں کو سکول بھیجیں، جنہوں نے اپنی نیند نہ پوری کی ہو؟‘‘

بشکریہ DW

بچوںزندگی
Comments (0)
Add Comment