بھارتی فلموں کی نمائش پر نوٹس جاری
آج 25جنوری 2010 ، ایک تازہ خبر کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ خواجہ محمد شریف نے آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کرنے پر بھارتی فلموں کی نمائش روکنے اور آئی پی ایل کی طرز پر لیگ کرکٹ شروع کرنے کیلئے دائر درخواست پر وزرارت کھیل اورفلم پروڈیوسرایسوسی ایشن کو نو فروری کیلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ لاہور کے ایک شہری محمد حسین کی طرف سے دائر درخواست میں موٴقف اختیارکیا گیا ہے کہ آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کرکے بھارت نے پاکستان کی توہین کی ہے جبکہ پاکستان میں سرعام بھارتی فلموں کی نمائش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگائی جائے اورپاکستان میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر لیگ کرکٹ شروع کی جائے۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس نوعیت کاکوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، یہ سیاستدانوں کاکام ہے۔
شکر ہے کہ کسی نے تالاب میں پتھر تو پھینکا، بحر حال چند روز قبل بھارتی کیبل چینلز کو پاکستان میں بند کرنے کی تجویز پر بھی غور ہونے کی خبریں آئی ہیں ، جبکہ نوائے وقت کے پلیٹ فارم پر میں نے ایک تحریر سے بنیاد بھی ڈالی تھی کہ ہماری اپنی بھی کوئی ثقافت ہے اور اپنے علاقائی اور مذہبی اطوار ہیں جو شدید متائثر ہو رہے ہیں اور اسی طرح نوائے وقت نے اسکو بڑھاتے ہوئے ایک بہت بڑے مذاکرے کا اہتمام بھی کیا جس میں میڈیا اور خاص طور پر ٹی وی چینلز کے اثرات پر سیر حاٍصل بحث بھی کی گئی مگر اس سب کے باوجود کچھ پیش رفت نہ ہوسکی ۔ آج جب یہ خبر نظر سے گزری تو اندازہ ہوا کہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے
لگتا تو ایسے ہے کہ جیسے ہماری کوئی ثقافت نہیں اور نہ ہی کوئی روایات ہیں اور نہ ہی ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کا کچھ خیال ہے ورنہ اتنی ملاوٹ کی ضرورت نہ پڑتی ۔ آج جو بے حس معاشرہ وجود پا رہا ہے اس کے ثمرات ملاحظہ کریں کہ والدین اپنے بچوں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں بلکہ یہاں تک کہ ایک طالبہ نے دوران تعلیم یہ انکشاف کیا کہ مما نے کہا تھا ایک سے زیادہ لڑکوں سے دوستی نہیں کرنی ،یعنی والدین اتنے مجبور ہو چکے ہیں کہ وہ اس نئے معاشرے کی بہتی رو سے فیض یاب بچوں کے کسی فعل کو کہاں تک قبول کر سکتے ہیں ۔
ادب ، تعظیم جیسے الفاظ کو اردو لغات سے نکال دینا چاہیے کیونکہ اب یہ نا پید ہو چکے اور اس کے ساتھ ساتھ بے لگام امپورٹڈ ثقافت کو اب شجر ممنوعہ کی بجائے انتہائی اعلیٰ رتبہ دیا جانا چاہے کیونکہ اب ہمارے ہیروز تبدیل ہو رہے ہیں اور نوجوان نسل پر انکی گہری چھاپ پڑ چکی ہے ۔
لیکن اس قوم کا کیا ہو گا جو بھرتی فلمیں نہ دیکھے تو بیمار پڑ جاتی ہے ۔ اگر دیکھنے والے نہ ہوں تو کوئی کیبل والا بھارتی فلم نہیں دکھائے گا
بھائی صاب اگر آپ میں دم ہے تو اُنکے مقابلے پہ کچھھ بنائیں۔ کل تک تو ٹی وی کو حرام قرار دیا جاتا تھا آج اُسی ٹی وی پر جدھر دیکھو مولوی ہی مولوی ہیں۔ یار تبدیلی کو اپناتے نہیں ہم لوگ اور پھر روتے ہیں کہ تبدیلی نے ہمیں تباہ کر دیا۔ ہمارے بڑوں نے جو بویا تھا وہی کاٹ رہے ہیں۔ نئی نسل اپنے بڑوں کے ساتھ جوسلوک کر رہی ہے اسکے وہ مستحق ہیں۔ اپنی ناک سے آگے تو دیکھ نہیں سکتے اور بنتے ہیں بڑے۔
میرے خیال سے نہ صرف بھارتی فلموں کی نمائش پر بلکہ بھارتی گانوں کی کیسٹوں پر اور جو جو ریڈیو چینلر بھارتی گانے بجا رہے ہیں ان پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
اور بھارتی گانے کا اونچی آواز میں بجانا قابل سزا جرم قرار دیا جانا چاہیے۔۔۔
میرے خیال میں اس کی وجہ وہ خلا ہے جو اچھی اور صحت مند پاکستانی فلموں کی عدم موجودگی سے پیدا ہے ۔ پاکستانی فلموں خدا کے لئے ایک اچھی کاوش تھی ۔ اگر یہ سلسلہ چلے تو انڈین فلم کی ڈیمانڈ خود بخود بہت حد تک کم ہو جاءے