ایک مربع اِنچ سائز کی چِپ میں پوری لائبریری
امریکی سائنسدانوں نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے، جس میں انتہائی چھوٹے سائز کے ’نینو ڈاٹس‘ کہلانے والے مقناطیسی نقطوں کی مدد سے کسی چِپ پر معلومات محفوظ کی جا سکتی ہیں۔
آج کل پوری دُنیا میں ایسی ٹیکنالوجی پر کام ہو رہا ہے، جس کی مدد سے کم سے کم جگہ پر زیادہ سے زیادہ ڈیٹا سٹور کیا جا سکے۔ ایسا ایک ’نینو ڈاٹ‘ ایک بِٹ کے برابر ڈیٹا محفوظ کر سکتا ہے۔ امریکہ کی نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کے میٹیریلز سائنس اینڈ انجیئنرنگ کے پروفیسر جَے نارائن کے مطابق اُنہوں نے جو نیا طریقہ دریافت کیا ہے، اُس کی مدد سے تقریباً 6.5 مربع سینٹی میٹر بڑی کسی چِپ پر ایک ارب سے زیادہ صفحات کے برابر معلومات محفوظ کی جا سکتی ہیں۔ گویا ایک چھوٹی سی چِپ میں ایک پوری لائبریری محفوظ کی جا سکتی ہے۔
نئی کامیابی یہ ہے کہ یہ نینو ڈاٹس نقص سے پاک سِنگل کرسٹلز سے بنے ہوتے ہیں اور اِن سے ایسے مقناطیسی سینسر وجود میں آتے ہیں، جنہیں براہِ راست کسی سلیکون چِپ پر نصب کیا جاتا ہے۔ اِن ننھے منے نینو ڈاٹس کا قطر چھ نینو میٹر بتایا گیا ہے اور اِنہیں چِپ پر اِس طرح سے نصب کیا جا سکتا ہے کہ سب کا رُخ ایک ہی سمت میں ہو۔ اِس خوبی کی بدولت کوئی بھی شخص، جس کے پاس موزوں آلہ ہو گا، اِن نینو ڈاٹس پر موجود ڈیٹا کو لکھنے اور پڑھنے کے لئے استعمال کر سکے گا۔
بتایا گیا ہے کہ اِس چِپ کو مزید مؤثر بنانے کے لئے لیزر ٹیکنالوجی سے مدد لی جائے گی۔ اِس چِپ پر تحقیق کے لئے مالی وسائل امریکہ کی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن نے فراہم کئے۔
اِس پیشرفت کے نتیجے میں کمپیوٹر چِپ میں ڈیٹا محفوظ کرنے کے لئے گنجائش میں اِس حد تک اضافہ ممکن ہو گیا ہے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ اِس طرح کی کسی چِپ پر چار ٹَیرا بِٹ یا 512 گیگا بائیٹ کے برابر معلومات ذخیرہ کی جا سکیں گی۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اِس چِپ کی تیاری پر لاگت بھی اِس طرح کی دیگر چِپس کے مقابلے میں کم رہے گی اور یہ نئی ٹیکنالوجی پانچ سال سے بھی کم عرصے میں بازار میں آ جائے گی۔
بشکریہ DW