الیکٹرانک سگنل لمبی مسافت طے کرنے کے بعد مزاحمت کی وجہ سے کمزور ہوجاتے ہیں جبکہ اسکا اثر اسکے دباؤ یعنی وولٹیج پر نہیں پڑتا مگر اسکی مقدار ، ایمپیر پر پڑتا ہے لہذا ان سگنلز کو طاقتور بنانے یعنی ایمپلی فائی کرنے کیلئے بفر ، یعنی کرنٹ ایمپلی فائر کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ موڈم میں موجود انٹیگریٹڈ سرکٹ یعنی آئی سی انجام دیتے ہیں ، شروع شروع میں ٹی ٹی ایل آئی سی 245 یا 244 دو اطراف کی ٹریفک کی بفرینگ کیلئے استعمال کئے جاتے تھے آج کل ٹیکنالوجی کا انقلاب کا چکا ہے اور V2 LSI کا دور ہے یعنی سرکٹ کی بجائے پورے کا پورا سسٹم ایک جگہ پر مقید ہے ۔
دوسرا کام جو موڈم کی زیر اثر ہوتا ہے وہ سگنل کو اینا لاگ سے ڈیجیٹل اور ڈیجیٹل سے اینا لاگ میں تبدیل کرنے کا عمل ہے جو کہ کمپیوٹر اور ٹیلی فون نظام کو ملانے کیلئے معاون نظام یعنی انٹر فیس کا کام سرانجام دیتا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں معلومات یعنی سگنل ساتھ ساتھ ، متوازی یعنی پیرالل میں سفر کرتے ہیں مگر اینا لاگ ٹیکنالوجی میں سگنلز ایک رو یعنی سیریز میں سفر کرتے ہیں ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پرانے دور کے لوگ اینا لاگ سوچیں رکھتے تھے اور کسی بھی معاملہ کا فیصلہ کرنے میں لچک یعنی اینا لاگ طریق کار پر کاربند تھے مگر آج کے دور میں نئی نسل ڈیجیٹل یعنی صرف ہاں یا نہ YES or NOکی خواہشمند ہے اور کسی بھی قسم کے لچک دار رویے یا ردعمل کو پسند نہیں کرتی ، اسی وجہ سے مایوسی اور خودکشی کا رحجان بڑھ چکا ہے ۔ اور دوسری طرف معلومات کی مسافت بھی ہاں یا نہ کی ڈگر پر ہے ۔ اب دیکھیں آج کا نوجوان یا کل کا بوڑھا ، کون صحیح راہ پر گامزن ہے؟
کل تک فیصلہ ہو جائے گا۔۔۔