نادرا کا سسٹم ، ڈیزائن کی ناکامی، ایک نیا ایشو

نمائندہ خصوصی اردو سکائی رپورٹ۔۔۔۔۔ نادرا کا سسٹم ، ڈیزائن کی ناکامی کا ایک نیا پہلو سامنے آیا ھے جس کے مطابق اگر ایک درخواست گزار کی دو بیویاں ھیں اور ان میں سے ھونے والے  دو  الگ الگ بچوں کی عمروں میں ایک سال سے کم وقفہ ھے تو نادرا کا سسٹم اسے ماننے سے انکار کر دیتا ھے ۔ یہ ایشو اس وقت سامنے آیا جب ایک درخواست گزار اہنی دو بیویوں سے ھونے والے دو بچوں کی ب فارمز بنوانے کے لیے نادرا لا ھور کے سمن آباد آفس گیا۔ نادرا کے اھلکار ایشو کو ایڈریس کرنے کی بجائے درخواست گزار کو چکر پہ چکر لگواتے رھے۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والا سسٹم اتنے سال گزر جانے کے باوجود بھی پوری طرح ایفیشینٹ نہیں ھوسکا اورنادرا کی ھائی مینجمینٹ ابھی تک سسٹم کو پاکستان کے مطابق کسٹمائزڈ نہیں بنا سکی ، یاد رھے یہ اعلی و ارفع مخلوق، مظلوم اور مہنگائی ماری عوام کے ادا کیے ھوے ٹیکسوں میں سے   لاکھوں روپئے بطور تنخواہ وصول فرما رھی ھے

failureNADRApakistansystem
Comments (1)
Add Comment
  • عبدالقدوس

    یہ بالکل غلط ہے ایسا کوئی ایشو نہیں ہے۔ نادرا میں جب آپ کسی فرد کا شناختی کارڈ نمبر ڈالتے ہیں تو سسٹم ڈیٹا کو اُس کے تحت اپڈیٹ کرتا ہے۔ ممکن ہے کہ درخواست گزار غلط بیانی سے کام لے رہا ہو یا ڈیٹا انٹری آپریٹر کی غلطی کی وجہ سے دونوں بچوں پر ایک ہی والدہ کا شناختی کارڈ نمبر درج ہوگیا ہو۔
    نادرا انٹرنیشنل سٹینڈرڈز کے عین مطابق کام کرنے والا واحد پاکستانی ادراہ ہے جو جوکہ ناصرف پاکستان بلکہ دیگر 16 سے زائد ممالک کو اپنی ٹیکنالوجی فراہم کرتے ہوئے کروڑوں کا زرمبادلہ پاکستان میں لارہا ہے