برلن . . . رضا چوہدری ، نمائندہ جنگ . . . جرمنی کے دارالحکومت برلن میں "افغانستان میں بیرونی مداخلت اور ہمسایوں پر اثرات ” کے عنوان سے مباحثہ ہوا ۔ مباحثہ کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ فار کلچرل ڈپلومیسی نے کیا تھا۔ مباحثہ میں ایران کے سفیر علی رضا شیخ عطار، افغانستان کے سفیر اور صدر کے خصوصی نمائندے عابد نجیب، جرمن وزارتِ خارجہ کے ایڈوائز ر الرش فنکن بوش، پاکستان جرمن کونسل فار کلچر اینڈ ڈیمو کریسی کے صدر شاہدریاض گوندل مقرر کے طور پر شریک تھے، جبکہ میزبانی کے فرائض جرمن ٹیلی ویژن کے مشہور اینکر پرسن تھومس نہلز نے ادا کیے۔ مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے شاہدریاض گوندل نے کہا کہ افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت ہو یا امریکا کی مداخلت سے پاکستان کے حصہ میں تباہی آئی ہے۔ افغانستان میں مداخلتوں اور جنگوں نے پاکستانی معاشرے کی جڑیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ افغانستان میں مداخلتوں کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان اور افغانستان کا ہوا ہے اوراب بھی ان ممالک کے عوام افغان جنگوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، نہ جانے اور کتنا عرصہ تشدد، دہشت گردی اورانتہا پسند ی کا نشانہ بنے رہیں گے۔ انھوں نے کہا پاکستان پر یہ الزام لگانا کہ وہ دہشتگردی کیخلا ف جنگ میں مخلص نہیں ہے ایک تہمت اور پاکستان کی تذلیل کے مترادف ہے۔ صدر آصف علی زرداری کی کارکردگی اور کردار پرتنقید کی جاسکتی ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک ایسے صدر کی نیت پر شک کرنا جس کی اپنی بیوی اور سابق وزیراعظم دہشت گردوں ہاتھوں شہید ہوئی ہو زخموں پر نمک چھڑکنا نہیں تو اور کیا ہے۔افغانی سفیر عابد نجیب نے کہا کہ طالبان پاکستان میں افغان مہاجر کیمپوں تیار کئے گئے ۔ شاہد ریاض گوندل نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہ پچاس لاکھ لوگوں کو اگر بے سروسانی کے عالم میں اکیلا چھوڑدیا جائے تو وہاں پر طالبان نہیں تو کیا وکیل اور سائنسدان پیدا ہونگے۔ پاکستان نے ماضی میں اگر افغان مہاجریں کا غلط استعمال کیا ہے تو مستقبل میں بھی ایسا کرسکتا ہے اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ ابھی تک پاکستان میں مقیم تیس لاکھ سے زیادہ مہاجرین کو فوری طور پر واپس لے جانے اور ان کو افغانستان میں آباد کرنے کے لیے ماسڑ پلان تیار کرے۔انہوں نے یورپ کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پاکستانی نوجوانوں سے جدید میڈیا اور کمیونی کیشن کے ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈائیلاگ کریں ان کے حوصلے بڑھائیں۔ پاکستان پر اس وقت سیلا ب کی ایک ایسی آفت آپڑی ہے جس سے کوئی بھی ملک اکیلا نہیں نمٹ سکتا، بربادی اور نقصان کا یہ عالم ہے کہ کرورڑوں لوگ متاثر جب کہ لاکھوں لوگ بے گھر اور بے سرو سامان ہوگئے،عالمی برادری ان کی امداد کیلئے اٹھ کھڑی ہو۔