چینی کمپنی ہواوے کو گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ اسے جلد بڑی خوشخبری ملنے والی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ چند امریکی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے کے لیے تیار ہے جس کے بعد وہ غیر حساس آلات چینی کمپنی کو فروخت کرسکیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ لائسنس کے اجرا کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایک میٹنگ میں کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہواوے کے ساتھ کاروبار کے لیے لائسنس کے اجرا سے کمپنیوں کو رواں سال مئی میں چینی کمپنی پر عائد پابندی کے باوجود کاروبار کرنے کا موقع ملے گا۔
رواں سال اگست میں امریکی کمپنیوں کی جانب سے ہواوے کو امریکی مصنوعات کی فروخت کے لیے 130 سے زائد درخواست امریکی محکمہ تجارت میں جمع کرائی گئی تھیں ۔
اس قبل جون میں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ کچھ کمپنیوں کو لائسنس کے تحت چینی کمپنی سے کاروبار کی اجازت ہوگی مگر اب تک ایک لائسنس بھی جاری نہیں کیا گیا۔
اسی وجہ سے ہواوے کے نئے فلیگ شپ میٹ 30 سیریز کے فونز میں گوگل ایپس موجود نہیں تھیں کیونکہ گوگل ایپس کے لیے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے مگر چینی کمپنی پر امریکا کی جانب سے پابندی کی وجہ سے وہ لائسنس جاری نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو ہواوے سے کاروباری تعلقات منقطع کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس پابندی کا مکمل اطلاق فوری طور پر التوا میں ڈالتے ہوئے چینی کمپنی کو 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کیا گیا تھا جس سے ہواوے کو اپنے اینڈرائیڈ فونز کو اپ ڈیٹ کرنے کا موقع ملا۔
اس عارضی لائسنس کی مدت 19 اگست کو ختم ہورہی تھی مگر امریکی کامرس سیکرٹری ولبر روس نے فاکس بزنس سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کرنے کا اعلان کیا جس کی مدت 19 نومبر کو ختم ہوگی۔
عارضی لائسنس کے باوجود ہواوے کے لیے امریکی پابندیاں مختلف مسائل کا باعث بن رہی ہیں کیونکہ متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے چینی کمپنی سے اپنے تعلقات ختم کرلیے ہیں، جس سے اہم سافٹ وئیر اور پرزہ جات تک اس کی رسائی محدود ہوئی ہے۔