ٹھٹھہ . . . . ضلع ٹھٹھہ میں سیلابی ریلے نے سجاول شہر کا رخ کرلیا ہے جہاں سے لوگ تیزی سے نقل مکانی کررہے ہیں ۔ سندھ کے ریلیف کیمپوں میں مختلف بیماریوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 44 ہوگئی ہے ۔ضلع ٹھٹھہ کی چھتو چند نہرمیں شگاف سے کئی گوٹھ زیرآب آگئے ہیں اور پانی تیزی سے قومی شاہراہ کی طرف بڑھ رہا ہے ۔بگار موری میں کے بی فیڈر میں پڑنے والے شگاف سے ٹھٹھہ کے مضافاتی علاقے زیر آب آنے کے بعد لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں ، ٹھٹھہ گھوڑا باڑی روڈ بھی زیر آب آگئی ہے ۔ سید پور کے مقام پر ٹھٹھہ سجاول روڈ زیر آب آنے سے سیلابی ریلہ دو اطراف سے سجاول شہر کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں سے لوگ تیزی سے نقل مکانی کررہے ہیں ۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے ٹھٹھہ میں صحافیوں سے گفت گو کے دوران کہا کہ ضلع میں سیلاب سے پانچ سے چھ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسرے صوبوں کی نسبت سندھ میں جانی نقصان کم ہوا ہے لیکن متاثرین کی تعداد چالیس سے پچاس لاکھ ہے ۔محکمہ آب پاشی نے شہداد کوٹ قمبر اور وارہ کے سیلابی ریلے کا رخ دادواور سہون شریف کی طرف موڑنے کے لئے دھامراہ واہ کے مقام پر حفاظتی بند میں تین سے زائد کٹ لگا دیئے ۔ کٹ لگانے سے حمل جھیل کے قریب حسن چانڈیو سمیت کئی دیہات زیر آب آگئے اور سو سے زاید خواتین اور بچے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ ۔حفاظتی بند میں کٹ لگانے کے خلاف قریبی دیہات کے لوگوں نے صوبائی وزیر نادر مگسی اور رکن سندھ اسمبلی نجم الدین ابڑو کے خلاف نعرے لگائے اور ان پر پتھراؤ کیا ۔ بعد میں مظاہرین نے حفاظتی بند سے دھامراہ واہ میں آنے والے پانی کو بند باندھ کر روک دیا ۔سیلابی ریلے کی وجہ سے دادو کے قریب چھنڈن موری نہر اور زیر تعمیر ریگیولیٹر مکمل طور پر ڈوب گئے ۔ انتظامیہ نے حمل ریگولیٹر کو محفوظ بنانے کے لیے اس کے پانچ دروازے بند کردیے ہیں ۔دوسری جانب ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی کے مطابق صوبے کے ریلیف کیمپوں میں مختلف بیماریوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 44 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً پندرہ لاکھ افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں
بشکریہ جنگ ۔