نئی دہلی: لوگوں کو رقم ڈبل کرنے کا جھانسا دے کر ان کا سرمایہ ہڑپ کر جانے والا با اثر سرمایہ دار کو وطن واپسی پر گرفتار کرلیا۔
محمد منصور خان نامی شخص کو اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئر پورٹ نئی دہلی پر دبئی سے وطن واپسی پر پولیس نے گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ مذکورہ شخص پر لاکھوں افراد بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ فراڈ کا الزام ہے۔
منصور خان نے 2006 میں بھارتی شہر بنگلور میں آئی مانیٹری ایڈوائزری (آئی ایم اے) نامی ایک کمپنی بنائی جس میں اس نے اسلامی اصولوں کے عین مطابق منافع کے وعدے کیے۔
تاہم حال میں بھارتی پولیس کو تقریباً 50 ہزار کے قریب سرمایہ کاروں کی شکایات موصول ہوئیں کہ انہیں کمپنی سے منافع ملنا بند ہوگیا ہے جس کے بعد ریاست کرناٹکا کی پولیس نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا۔
تقریباً 40 ارب بھارتی روپے کا یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد کرناٹکا حکومت کی اعلیٰ شخصیات سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ مذکورہ رقم منصور خان کی کمپنی کی جانب سے دی گئی تھی جبکہ اس کے پاس ابھی بھی سرمایہ کاروں کے 20 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔
پولیس کی جانب سے ریاست کے 2 بڑے سیاست دانوں سے بھی تفتیش کی گئی جن میں سے ایک سے منصور خان نے 5 کروڑ ڈالر ادھار لیے تھے، تاہم سیاست دان نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ پونزی اسکیم ایک ایسا فراڈ ہے جس میں سرمایہ کاروں کو بھاری منافع کی پیشکش کا لالچ دیا جاتا ہے اور انہیں یہ رقوم دیگر افراد سے لے کر ادا بھی کی جاتی ہیں، تاہم جیسے ہی اس میں سرمایہ کاروں کا شامل ہونا بند ہوجاتا ہے تو یہ نظام پوری طرح ختم ہوجاتا ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ آئی ایم اے نامی کمپنی لوگوں کو سالانہ 30 فیصد تک منافع کی پیشکش کرتی تھی۔
تاہم کمپنی کا موقف ہے کہ اس نے لوگوں کے سرمائے کو ہیرے اور سونے کے کاروبار کے ساتھ ساتھ ریئل اسٹیٹ میں بھی لگایا۔
واضح رہے کہ بھارت اسلامی بینکنگ کے تصور کو قبول نہیں کرتا جو سرمایہ کاروں کو سود کی بیناد پر منافع سے باز رکھتا ہے، تاہم کچھ نجی کمپنیاں ملک کی 17 کروڑ مسلمان آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے شریعت کے مطابق منافع بخش اسکیم چلاتی ہیں۔
خیال رہے کہ بھارتی پولیس ریاست مغربی بنگال میں بھی سردھا گروپ کے خلاف 6 ارب ڈالر کی پونزی اسکیم کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں تقریباً 15 لاکھ افراد نے سرمایہ کاری کی تھی جبکہ یہ اسکیم 2014 میں خاتمے کا شکار ہوئی تھی۔