کراچی…وکی لیکس کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ایف آئی کے سابق ڈی جی طارق کھوسہ کو کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کرنے اور امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیاتھا۔وکی لیکس کے انکشافات کے مطابق امریکی سفارت خانے کے ایک اعلی عہدے دار Gerald M. Feiersteinکے مراسلے کے مطابق سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ نے سرکاری افسران اور بزنس مین طبقے کے کرپشن کیسزکو آڑے ہاتھوں لیا تھااور اس کے ساتھ ممبئی حملوں کی تفیتش اور امن و امان قائم رکھنے کے لئے امریکا سے بھرپور تعاون بھی کیاتھا۔اس وجہ سے انہیں ایف آئی اے کی سربراہی سے اچانک ہٹا کر ظفر اللہ خان کو نیا ڈی جی بنادیا گیا جن کا رویہ طارق کھوسہ کے برعکس تھا۔مراسلے میں کہاگیا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں فنڈنگ کے خلاف کارروائیوں میں تیزی دکھائی ہے جبکہ ایف آی اے نے مرکزی بینک کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر لائسنس اور بغیر لائسنس یافتہ منی سروس اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیاتھا۔یہ ا دارے غیر ملکی ایکسچینج لاء کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے تھے۔اسی لئے قومی اسمبلی میں منی لانڈرنگ کے خلاف بل بھی پاس کیا گیاتھا۔فروری میں امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری خزانہ ڈیوڈ کوہن نے پاکستانی حکومت کو پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی مالی سرگرمیوں نکے بارے میں معلومات بھی دی تھیں۔جبکہ چار پاکستانی بینکوں کو بھی یہ معلومات دی گئی تھیں۔امریکی حکومت کے انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ بیور و نے دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختون خوا پولیس کو تربیت دینے کے لئے فنڈ بھی مہیا کیا۔مراسلے کے مطابق ممبئی بم دھماکوں میں پکڑے گئے سات مبینہ دہشت گردوں کے خلاف کام سستی سے جاری تھا پھر پاکستانی حکومت نے ا مریکا کو بتایا کہ اسے ممبئی حنمکلوں کے خلاف مزید ثبوت درکار ہیں۔
بشکریہ جنگ