دوہری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کا فیصلہ
حکومت نے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو ملک کے انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے کی اجازت دینے کی باضابطہ منظوری دے دی۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک کے سیاسی عمل میں شریک ہونے کا موقع فراہم کیا جانا ملک کے عین مفاد میں ہے۔
اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جبکہ تمام ضروری مراحل بشمول متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کرنے کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے سابق حکمرانوں سے نجی دوروں کی مد میں سرکاری خزانے سے اٹھنے والے اخراجات وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لینے کی اجازت دینے کی بھی اصولی منظوری دی گئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دو سابق وزارئے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف اور سابق صدر ممنون حسین کے بیرون ملک دوروں پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیل پیش کی گئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے ساڑھے 4 سالہ دور میں 48 بیرون ملک دورے کیے جن کا دورانیہ 92 دن بنتا ہے، ان دوروں کے دوران وفود کے اراکین کی تعداد 2 ہزار 67 تھی جبکہ اس پر اٹھنے والے اخراجات 57 کروڑ 16 لاکھ روپے آئے تھے۔
یوسف رضا گیلانی کے 9 دورے نجی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے، نجی دوروں میں ایک دبئی، 2 برطانیہ جبکہ ٹرانزٹ دوروں میں 3 برطانیہ اور 3 دبئی کے دورے شامل ہیں۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ راجا پرویز اشرف نے کُل 9 دورے کیے جن کا دورانیہ 18 دن تھا، ان دوروں میں وفود کے اراکین کی تعداد 398 تھی جبکہ ان دوروں پر کُل 10 کروڑ 69 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔
اسی طرح سابق صدر ممنون حسین نے اپنے دور میں 31 بیرون ملک دورے کیے جن کا دورانیہ 115 دن، اس میں وفود کی تعداد 745 افراد تھی جبکہ ان میں 27 کروڑ 82 لاکھ روپے کے اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے گئے۔
ان کے 7 نجی دورے سعودی عرب کے تھے جبکہ ٹرانزٹ دوروں میں 2 ترکی اور ایک سری لنکا کا دورہ شامل تھا۔
بعد ازاں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سابق حکمرانوں کے نجی دوروں کی مد میں سرکاری خزانے سے اٹھنے والے اخراجات ان حکمرانوں سے وصول کیے جائیں گے اور اس عمل کا فوری طور پر آغاز کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سابق حکمرانوں کے کیمپ آفسز پر اٹھنے والے اخراجات بھی انہیں سے وصول کیے جائیں گے۔
کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ مستقبل میں حکمرانوں کے نجی دوروں اور بیرون ملک علاج معالجے کی مد میں اٹھنے والے اخراجات وہ خود برداشت کریں گے۔
سابق حکمرانوں کے دور میں مختلف وزارتوں میں بننے والے آڈٹ پیرا جات اور ان کے جوابات کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
دوران اجلاس کابینہ کو ماضی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو مختلف طریقوں سے پہنچائے جانے والے نقصانات اور سیاسی مداخلت کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ سال 2012 سے 2018 تک کم و بیش 50 پروازوں کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا اور مختلف مقامات کی طرف موڑا گیا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 17 جولائی 2019 کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک کے کسی حصے میں آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو اور آٹے کی قیمت پر مسلسل نظر رکھی جائے۔