کراچی میں 2 روز کی بارش کے بعد پیدا ہونے والی مشکلات کو مکمل طور پر دور نہیں کیا جاسکا، شہر کے کچھ علاقے تقریباً 36گھنٹوں سے بجلی سے محروم ہیں جبکہ کے الیکٹرک اسکیم 33 کے ڈی اے گرڈ میں پانی جمع ہونے سے مزید علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل کردی گئی۔
ملک کے سب سے بڑے شہر میں بارش کے باعث مختلف علاقوں میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور ملیر، لتھ ڈیم، تھڈو ڈیم میں طغیانی کے باعث پانی کا ریلہ سعدی ٹاؤن، سعدی گارڈن طرف بڑھنے لگا تھا، جس سے قریبی علاقے زیر آب آگئے تھے۔
بارش کے باعث کراچی سے حیدرآباد جانے والا سپرہائی وے کا ایک ٹریک بھی کچھ وقت کے لیے بند ہوگیا تھا جبکہ وہاں سے آنے والا پانی کے الیکٹرک کے اسکیم 33 میں واقع کے ڈی اے گرڈ کی طرف مڑ گیا تھا، جس سے شہر کے بڑے حصے کی بجلی بند ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا تھا۔
پیر کو شروع ہونے والی بارش کے ساتھ ہی کراچی کے مختلف علاقوں صدر، کلفٹن، ڈیفنس، کورنگی، لانڈھی، ملیر، گڈاپ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، اسکیم 33، سُرجانی، لیاقت آباد سمیت مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی، جہاں کچھ علاقوں میں 36 گھنٹے بعد بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی تاہم بہت سے علاقے اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔
ادھر کے الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ لتھ ڈیم سے آنے والا پانی کے ڈی اے گرڈ کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے سنگین صورتحال کا سامنا ہے اور پانی کے داخل ہونے کے باعث مختلف علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع کرنا پڑسکتی ہے۔
پاک فوج کے دستوں نے بحالی کے کام میں حصہ لیا
اس تمام صورتحال کے بعد پاک فوج انتظامیہ کی مدد کو آئی تھی اور فوجی جوانوں نے بارش میں پھنسے افراد کو باہر نکالا تھا جبکہ لتھ ڈیم سے آنے والے ریلے کے باعث کے ڈی اے گرڈ پر پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر پاک فوج نے پانی کے پمپوں، ریت کے تھیلوں کو گرڈ کے اطراف رکھ دیا تھا تاکہ پانی کو روکا جاسکے۔
تاہم گرڈ میں پانی کے موجود ہونے کی وجہ سے کے ڈی اے گرڈ کے ایک حصے کو بند کردیا گیا تھا، جس سے شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی منقطع ہوگئی۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کے ڈی اے گرڈ کی بحالی کے عمل میں تیزی کردی گئی ہے اور متاثرہ علاقوں میں جلد بجلی بحال کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بحالی کا عمل پاک فوج کے دستوں کی مدد سے کیا گیا ہےجس پر ادارے کے شکر گزار ہیں۔
ترجمان کے مطابق گرڈ میں سیلابی صورتحال کے باعث گرڈ سے منسلک علاقوں میں بجلی معطل ہوئی اور گرڈ کے بحال ہونے کے بعد علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔
دوسری جانب گرڈ اسٹیشن کے اطراف کی آبادی میں اب بھی پانی موجود ہے جس نے متعدد افراد کو نقل مکانی پر مجبور کردیا ہے۔
ادھر شہر کے مختلف علاقوں میں بھی کچھ مقامات پر سڑکوں سے پانی کی نکاسی کردی گئی تاہم اب بھی متعدد علاقوں اور سڑکوں پر بارش کا پانی موجود ہے۔
ملیرندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کراسنگ اور کورنگی کازوے پر پانی جمع ہوگیا، جس سے یہ دونوں شاہراہیں ٹریفک کے لیے بند ہوگئیں۔
بارش کے باعث لیاقت آباد سے حسن اسکوائر جانے والا انڈرپاس بھی بھر گیا، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ شہر کے قبرستانوں میں بھی پانی جمع ہوگیا، جن کی نکاسی ابھی تک نہیں ہوسکی۔
یہی نہیں بلکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی جائے پیدائش وزیرمینشن کے اطراف بھی سڑکوں اور گلیوں میں پانی موجود ہے۔
مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی بند
علاوہ ازیں کراچی میں بارش کے باعث بجلی منطقع ہونے سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی بند ہوگئی۔
ترجمان واٹربورڈ کے مطابق گرڈ اسٹیشن می پانی بھرنے سے واٹربورڈ کے این ای کے پمپ ہاؤس کی بجلی رات ساڑھے 8 بجے کے قریب منقطع کردی گئی۔
بجلی معطل ہونے سے نارتھ ایسٹ کراچی پمپنگ اسٹیشن سے پانی کی فراہمی بند ہوگئی اور شہر کے مختلف علاقوں کو 16 کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا۔
ترجمان کے مطابق ضلع وسطی، گلستان جوہر، نیوکراچی، نارتھ کراچی، اسکیم 33 کے علاقے مکمل طور پر متاثر ہیں جبکہ گلشن اقبال کے بھی بعض علاقوں کو پانی کی فراہمی معطل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی بحال ہوتے ہی پانی کی فراہمی شروع کردی جائے گی، تاہم شہری احتیاط سے پانی استعمال کریں۔