اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر تین روزہ دورے پر امریکا پہنچ گئے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کمرشل پرواز کے ذریعے براستہ دوحہ امریکا پہنچے۔
گزشتہ برس اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے جس میں 22 جولائی کو ان کی ملاقات امریکی صدر کے ساتھ طے ہے۔
دوحہ میں مختصر قیام کے دوران وزیراعظم کی میزبان قطر ایئرویز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اکبر الباقر نے کی۔
وزیراعظم کے ہمراہ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی امور زلفی بخاری, آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) بھی امریکا کے لیے روانہ ہوئے۔
خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس دورے کے پیشِ نظر پہلے ہی واشنگٹن میں موجود ہیں۔
سول اور عسکری قیادت ایک ساتھ
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب فوج کی اعلیٰ قیادت وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم کے ہمراہ موجود ہوگی۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی دانشور ماروِن وینببام نے کہا کہ ’واشنگٹن میں موجود پالیسی میکرز دیکھ رہے ہیں کہ ایک طویل عرصے بعد پاکستان کی سول اور عسکری قیات اہم ترین معاملات پر ایک پیج پر ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ پینٹا گون کے دورے کے موقع پر امریکی سیکریٹری ڈیفنس پیٹرک ایم شناہن، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم کی امریکا میں مصروفیات
وزیراعظم ہفتے کے روز امریکا کے وقت کے مطابق دوپہر میں واشنگٹن پہنچیں گے اور شہر کے ڈپلومیٹک انکلیو میں سفارتی رہائش گاہ میں قیام کریں گے۔
جس کے بعد شام میں وہ تحریک انصاف سے طویل عرصے سے وابستہ افراد اور دورہ کے انتظامات کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے افراد سے ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم کے دورہ امریکا کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پیر کے روز وزیراعظم وائٹ ہاؤس جائیں گے جہاں امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کی 2 نشستیں ہوں گی، پہلی نشست اوول آفس اور دوسری کیبنٹ ڈویژن میں ہوگی۔
ملاقات میں پاکستان امریکا کے دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسی کے امور اور افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے براہِ راست ملاقات بھی ہوگی، امریکی صدر انہیں وائٹ ہاؤس کا دورہ کروائیں گے اور اس دوران انہیں مزید گفتگو کا موقع ملے گا
مزید تفصیلات سے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم امریکی میڈیا کو بھی انٹرویوز دیں گے اور اس کے بعد بعض حضرات سے انفرادی ملاقات کریں گے جن کے ساتھ ملاقات طے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاک-امریکا بزنس کونسل کے نمائندوں سے بھی ملیں گے اور اسپیکر نینسی پلوسی کے ساتھ بھی نشست ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے نمائندگان سے بھی ملاقات ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ماضی میں امریکا کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے لیکن اب دونوں فریق دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، ہماری حکومت جیسے اقدامات ماضی کی کسی حکومت نے نہیں کیے۔