اسلام آباد وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صدر اور وزیراعظم عدالتوں میں یہ نہیں کہتے کہ وہ بے قصورہیں، حضرت علیؓ اور حضرت عمرؓ کے دور میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھا، سب کےلئے قانون برابر تھا،اقلیتوں کو مکمل تحفظ دینگے۔ایوان صدر میں اقلیتوں کے قومی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان سے متعلق میرا وژن ہے، ہم تعلیم کے شعبہ میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں، 43 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، راجن پور، بلوچستان، اندرون سندھ میں لوگ بہت پیچھے رہ گئے ہیں، نظریے کے بغیر قومیں ختم ہو جاتی ہیں، غریب طاقتور کیخلاف کیس کا سوچ بھی نہیں سکتا، ملک میں تمام مسائل کا حل قانون کی بالادستی میں ہے، دین کی سمجھ نہ ہونا جاہلیت ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت آنے کے بعد بار بار کہتا ہوں کہ پاکستان اسلام کے نام پر ملک بنا تھا، مدینہ کی ریاست ہمارے لیے رول ماڈل ہے، جو نبی کریم نے بنائی تھی، قرآن کریم میں بھی ذکر ہے نبی کی زندگی پر عمل کریں، قرآن میں ذکر ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے، کسی کو بندوق کی نوک پر اسلام قبول نہیں کرایا جا سکتا، نبی رحمة للعالمین ہیں، انسانیت کےلئے اکٹھا کرنا آئے تھے۔ کچھ لوگوں کو دین اور قرآن کی سمجھ نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کو سمجھایا نہیں گیا کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی، میری حکومت سب کو بتائے گی،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں ریاست مدینہ کی بات ووٹ لینے کے لیے کرتا ہوں۔ لوگوں نے اسلام کے نام پر دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔ نبی پاک کی زندگی قیامت تک ہمارے لیے مشعل راہ رہے گی، ان کی زندگی ہمارے لیے راستہ ہے، زندگی پر عمل کرنا سنت ہے،ان کا کہنا تھا کہ حضرت علیؓ اور حضرت عمرؓ کے دور میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھا، سب کے لیے قانون برابر تھا۔ آج کوئی وزیراعظم اور صدر بنا ہوا ہے، عدالت میں خود کو بے قصور نہیں ثابت کرتے، میں نے 9 ماہ میں سپریم کورٹ کو 60 ڈاکومنٹس دیئے، خود کو بے قصور ثابت کرایا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن والوں سے جواب مانگیں تو کہتے ہیں پی ٹی آئی حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے، زیادہ جرم کرنے والوں کو سہولتیں دی جاتی ہیں۔