لاہور کی سیشن عدالت نے وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ہتک عزت کے دعوے پر صحافی سمیع ابراہیم کو نوٹس جاری کردیا۔
واضح رہے کہ 5 جولائی کو فواد چوہدری نے صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا۔
فواد چوہدری نے اپنے دعوے میں موقف اپنایا کہ ‘سمیع ابراہیم نے میرے خلاف جھوٹی خبریں نشر کروائی، سوشل میڈیا اور ٹی وی چینل پر من گھڑت خبروں سے میری شہرت متاثر ہوئی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سمیع ابراہیم نے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی اور غیر ملکی ایجنسی کا ایجنٹ بھی قرار دیا جس کی وجہ سے میرا سیاسی کیرئیر اور نجی زندگی شدید متاثر ہوئی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سمیع ابراہیم نے دعویٰ کیا کہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی (را) اور امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ساتھ مل کر پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کر رہا ہوں اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے سازشیں کر رہا ہوں’۔
اپنی پٹیشن میں انہوں نے کہ ‘ایک وفاقی وزیر کے خلاف یہ نہایت سنگین نوعیت کے الزامات ہیں جس سے میری سیاسی حیثیت کو شدید نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کو بھی خدشات پیدا ہوئے تھے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سمیع ابراہیم نے میری ساکھ اور سیاسی حیثیت کو نقصان پہنچانے کا کہہ کر مجھ سے تاوان وصول کرنے کی بھی کوشش کی تھی جس میں ناکامی پر انہوں نے مجھے بدنام کرنے کی مہم چلائی جو پاکستان کے پینل کوڈ میں جرم ہے اور ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے’۔
انہوں نے اپنی پٹیشن مین سمیع ابراہیم کو طلبی کا سمن جاری کرنے اور قانون کے مطابق سزا دینے کی بھی استدعا کی۔
عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے صحاجی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 جولائی کو جواب طلب کرلیا۔
سمیع ابراہیم-فواد چوہدری تنازع
فواد چوہدری اور سمیع ابراہیم میں تنازع گزشتہ ماہ سامنے آیا جب وفاقی وزیر نے ٹوئٹر پر صحافی کے الزامات پر سخت رد عمل دیا تھا۔
سمیع ابراہیم نے بول ٹی وی پر ایک پروگرام میں فواد چوہدری کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے ان پر وزیر اطلاعات کے عہدے پر سرکاری گاڑیوں کا ذاتی استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
بعد ازاں اس ہی ماہ صحافی نے فیصل آباد کے منصور آباد تھانے میں فواد چوہدری کے خلاف تھپڑ مارنے کی شکایت دائر کی تھی۔
سوشل میڈیا پر پھیلی سمیع ابراہیم کی شکایت کی کاپی جسے سمیع ابراہیم نے بھی ری ٹویٹ کیا تھا، میں فواد چوہدری پر ایک تقریب کے دوران سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارنے اور صحافی کو گالیاں دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بعد ازاں وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے الزامات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کو 2 اداروں کے درمیان تصادم کے بجائے دو افراد کے درمیان تنازع سمجھا جانا چاہیے۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیا تھا۔