سندھ کے مختلف علاقوں میں ہونے والی مون سون کی پہلی بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور کراچی میں بجلی کا نظام بری طرح درہم برہم ہوا جبکہ بارش کے باعث 4 نوجوانوں سمیت 8 شہری جاں بحق اور تین افراد زخمی ہوگئے۔
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں بارش کے باعث سیوریج کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، کئی علاقوں میں گھروں کے اندر سیوریج کا پانی داخل ہوگیا جبکہ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر پانی جمع ہونے سے شدید ٹریفک جام ہوگیا، گاڑیاں گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسی رہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ بارش صدر میں 60 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، گلشن حدید میں 21، لانڈھی میں 12 اور کیماڑی میں 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
کراچی کے دیگر علاقوں میں سرجانی میں 50ملی میٹر، فیصل بیس میں 45 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 42 ملی میٹر اور سب سے زیادہ 60 ملی میٹربارش صدرمیں ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب لیاری ایکسپریس وے پر جگہ جگہ پانی بھر گیا، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگنے کے باعث ٹریفک جام ہوگیا اور لوگ تاخیر سے دفاتر پہنچے۔
آئی جی سندھ نے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پولیس اہلکاروں کو فوراً پہنچنے اور امدادی کارروائیاں کرنے کی ہدایت جاری کیں۔
کرنٹ لگنے سے 8 افراد جاں بحق
پولیس اور امدادی تنظیموں کے مطابق کراچی میں بارش کے دوران 4 نوجوانوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے اکثریت کرنٹ لگنے دم توڑ گئے۔
کراچی کے علاقے اختر کالونی کے سیکٹر ای کے گھر کے باہر کرنٹ لگنے سے 8 سالہ فرزانہ جاں بحق ہوئیں۔
پولیس افسر سندر خان کا کہنا تھا کہ اخترکالونی میں بچے کھیل رہے تھے اس دوران 8 سالہ فرزانہ نے بجلی کے کھمبے کو چھوا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئی تھیں اور انہیں جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جالی کا کہنا تھا کہ بچی کو ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی انتقال کی تصدیق کردی۔
بوٹ بیسن پولیس کے مطابق کلفٹن کے علاقے باتھ آئی لینڈ میں کرنٹ لگنے سے 30 سالہ شہری دم توڑ گیا جن کی لاش قانونی کارروائی کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردی گئی۔
گلبہار پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او ہدایت حسین کا کہنا تھا کہ ناظم آباد نمبر 2 میں کرنٹ لگنے سے 39 سالہ کاظم ضیا لقمہ اجل بن گئے۔
چھیپا کے ترجمان کے مطابق ڈیفنس کے فیز 5 میں خیابان تنظیم کی گلی نمبر 17 میں واقع ایک گھر کے اندر بجلی کا کرنٹ لگنے سے 30 سالہ شرافت جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق گلستان جوہر میں پارک ایونیو اپارٹمنٹ بلاک 19 میں کرنٹ لگنے 19 سالہ نوجوان غلام رسول جاں بحق ہوگئے۔
ملیر سٹی میں کرنٹ لگنے سے 10 سالہ مہراب جبران اور 9 سالہ عمر رضا اورپاپوش نگر پولیس کی حدود میں صرافہ بازار میں 30 سالہ سعد احمد جاں بحق ہوئے۔
بارش کے باعث کرنٹ لگنے سے کلفٹن کے علاقے زمزمہ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔
اس سے قبل برسات کے پیشِ نظر کے الیکٹرک کی جانب سے تنبیہہ جاری کی گئی تھی جس میں بجلی کے کھمبوں اور ٹوٹے ہوئے تاروں کے قریب جانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
مون سون سیزن کے پیشِ نظر کے الیکٹرک نے شہریوں کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا انتباہ جاری کر رکھا ہے جس میں بارش کے دوران گیلے ہاتھوں سے برقی آلات نہ چھونے، بجلی کے کھمبے، درختوں یا پی ایم ٹی کے قریب نہ جانے جبکہ بچوں کو بجلی کے ساکٹ سے دور رکھنے کی ہدایت کی گئی۔
اس کے ساتھ کسی بھی شکایت کی صورت میں کے الیکٹرک کے نمبر 118 اور بجلی جانے کی صورت میں غیر قانونی ذرائع سے بجلی نہ حاصل کرنے کی تنبیہہ بھی کی گئی۔
عدالتوں میں بجلی غائب
کراچی میں علی الصبح بارش کا آغاز ہونے کے بعد لانڈھی،گلشن اقبال، ایف بی ایریا، ملیر، ماڈل کالونی، شاہ فیصل کالونی، پی آئی بی، گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد اور آئی آئی چندریگر روڈ سمیت متعدد علاقوں میں بجلی منقطع ہوگئی.
بجلی کی صورتحال جاننے کے لیے کے الیکٹرک کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے دعویٰ کیا کہ دھوراجی، بہادرآباد، طارق روڈ، حسن اسکوائر، ناظم آباد بلاک 5، نارتھ کراچی سیکٹر 11، ڈیفنس موڑ، ائیرپورٹ، صدر، لکی اسٹار سمیت بیشتر علاقوں میں بجلی بحال ہے۔
کراچی کے متعدد علاقوں میں گزشتہ 9 گھنٹوں سے معطل بجلی بحال نہ کی جا سکی۔
ترجمان کے الیکٹرک نے بتایا کہ بارش کے باعث متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری ہے فالٹس کی بروقت درستگی کے لیے عملہ فعال اور متحرک ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک کا مزید کہنا تھا کہ واٹر بورڈ سمیت اہم تنصیبات کو بجلی کی فراہمی جاری ہے، کمانڈ اینڈ کنٹرول کے ذریعے بجلی کی صورتحال کی نگرانی کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں شہر کے مختلف علاقوں کے علاوہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، سندھ ہائی کورٹ اور احتساب عدالتوں میں بھی بجلی کی فراہمی معطل رہی۔
عدالتوں میں کہیں جنریٹر سے کام کیا گیا تو کہیں عدالتی عملہ ٹارچ کی روشنی میں کام کرتا رہا جس کے باعث مقدمات کی سماعت شدید متاثر ہوئی اور زیادہ تر مقدمات میں آئندہ کی تاریخیں دے دی گئیں۔
بجلی کے بریک ڈاؤن کے سبب دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بھی بجلی معطل ہوگئی اور شہر قائد کو تقریباً 190 ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا۔
حیدر آباد میں سیلابی صورتحال
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق حیدرآباد میں صبح 3 بجے بارش کا آغاز ہوا اور اب تک 38 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے، بارش کے باعث متعدد علاقے بجلی سے محروم اور نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے۔
بارش کی وجہ سے دفاتر میں بھی حاضری معمول سے کم رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک بھی غائب رہا۔
کراچی کی لیاقت آباد مارکیٹ میں آتشزدگی
کراچی کے علاقے لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ میں آگ لگنے سے 12 سے زائد دکانیں جل گئیں، جن میں کپڑے کشن جیولری اور کاسمیٹکس کی دکانیں شامل ہیں۔
علاوہ ازیں لیاقت آباد میں ہی انڈر بائی پاس میں بارش کا پانی بھر جانے کی وجہ سے انہیں ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔
سندھ میں مون سون سیزن کا آغاز
بارش کا یہ سلسلہ صرف کراچی تک محدود نہیں بلکہ سندھ کے مختلف علاقوں مثلاً حیدرآباد، سکھر، عمر کوٹ، اسلام کوٹ، مٹھی میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔
تھرپارکر میں ایک سال کی خشک سالی ختم ہونے پر عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی سمیت میر پور خاص، ٹھٹہ، حیدرآباد، نواب شاہ، سکھر، لاڑکانہ ڈویژن اور ملحقہ علاقوں میں پیر کے روز گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان تھا۔
اس کے علاوہ مون سون بارش کا یہ سلسلہ 2 روز سے زائد جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں گزشتہ کئی روز سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پیر سے منگل کے دوران موسلا دھار بارش سے کراچی، ٹھٹھہ اور حیدرآباد ڈویژن میں نشیبی علاقے زیر آب آسکتے ہیں جبکہ قلات، سبی اور ژوب میں دریاؤں، برساتی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گزشتہ روز بارش کے باعث خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر اور جنوبی وزیرستان کے علاقوں میں سیلاب سے 2 بچے جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا تھا۔