وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ دنیا کواحساس ہوگیاہے کہ کشمیر کی صورتحال ابتر ہے ، وقت ہے کہ دنیا مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے ، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں ، مقبوضہ کشمیرپر عالمی کمیونٹی کے رویے سے مایوسی ہوئی ، دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو اثرات پورے خطے پر پڑیں گے ۔
نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دنیا کواحساس ہوگیاہے کہ کشمیر کی صورتحال ابتر ہے ، مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت جیل میں ہے ، اسی لاکھ آباد ی کوکھلی جیل میں ڈال دیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ حریت رہنما مختلف جیلوں میں ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں حالات بدترہوتے جارہے ہیں ، پچاس دن سے کشمیر سے متعلق خبروں کا مکمل بلیک آﺅٹ ہے ، وادی سے کوئی خیر خبر نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نیویارک اس لئے آیا ہوں کہ بتا سکوں کے کشمیر میں کیا ہورہا ہے ، اقوام متحدہ نے کشمیر سے متعلق گیارہ قراردادیں پاس کررکھی ہیں ، ان میں مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کوتسلیم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ میں کشمیر کا کیس لیکر آیا ہوں ، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرناچاہتاہے جو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے ،مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت ملناچاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ کے ثبوت مانگنے پر بمباری کردی، پاکستان نے جوابی کارروائی میں دو طیارے مارگرائے اور پائلٹ کی واپسی کو پاکستان کی کمزور ی سمجھا ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس پر دہشگرد تنطیم ہونے کی وجہ سے بھارت میں کئی مرتبہ پابندی لگائی گئی ، بدقسمتی سے بھارت میں گزشتہ چھ برس سے نسل پرست جماعت حکمران ہے ، بھارت میں انتہاپسند جماعت حکمرانی کررہی ہے جو مسلمانوں کوختم کرنے جارہی ہے، بھارت کی حکومت آر ایس ایس کے اقدامات پر چل رہی ہے، بھارت میں اقلیتوں کومساوی حقوق حاصل نہیں ہیں، مودی گجرات میں قتل عام کا ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیوہٹنے پر بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کوگھروں سے اٹھایا جارہاہے ، میں نے ٹرمپ اور بورجانسن سے مقبوضہ کشمیر پربات کی ہے ، جرمن چانسلر اوردیگر رہنماﺅں سے ملاقات کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نولاکھ بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کویرغمال بنا رکھاہے ، یہ ایک بحران کا آغاز ہے اوردنیا کواس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دنیا اپنا کردار ادا کرے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے ، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں لاکھوں مسلمانوں سے شناخت چھین لی گئی ہے ، بھارت کے پانچ اگست کے اقدامات یکطرفہ اور غیر قانونی ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں ہسپتال کا نہیں کررہے ، کرفیواٹھنے کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا ؟ لیکن قتل عام کاخدشہ ہے ، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانے تک مودی سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اسی لاکھ لوگ پچاس دن سے محصور ہیں ، اس سے بڑی ریاستی دہشت گردی کیا ہوگی؟ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرواسکی جس کی وجہ سے کشمیری متاثر ہورہے ہیں، یہ وقت ہے کہ سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل در آمد کروائے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میں نے فوری صدر حسن روحانی سے ملاقات کی لیکن ایران کے مسئلے پر اس سے زیادہ بات نہیں کرسکتا ۔افغان امن عمل کے دوبارہ شروع ہونے کے خواہشمند ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اس حوالے سے بہت واضح ہوں کہ افغان مسئلہ کاحل سوائے مذاکرات کے اورکوئی نہیں ہے ۔طالبان پر زوردیا کہ افغان حکومت سے مذاکرات کریں ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر عالمی کمیونٹی کے رویے سے بہت مایوسی ہوئی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے ۔اگر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو اس کے اثرات برصغیر سے باہر تک جائیں گے ۔مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کےساتھ جانوروں سے بدتر سلوک ہورہاہے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی خاموشی مایوس کن ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صر ف اس لئے پابندیاں لگائی گئی ہیں کہ وہاں مسلمان ہیں، ہندو آبادی پر کوئی سختی نہیں ہورہی ، مسلم ممالک کومقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کیلئے آواز بلند کرنی چاہئے ۔ ہمیں خدشہ ہے کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کرسکتا ہے ، دونوں طرف سے کوئی بھی غلط اندازہ خطے کوتباہی کی طرف لے جاسکتا ہے ، جیسے ہی مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹے گا مودی کو بھی صورتحال کا اندازہ نہیں ہوگا۔دنیا بھارت کو ایک ارب کی مارکیٹ کے طور پر دیکھتی ہے ،27ستمبر کودنیا کوبتاﺅں گا کہ نولاکھ بھارتی فوج کشمیر میں کیا کررہی ہے ؟انہوں نے کہا کہ اچھے وقت کی توقع کرنی چاہئے اوربرے وقت کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔