ان پر تشدد کا سوچ بھی نہیں سکتا، شمعون عباسی
اداکارہ حمیمہ ملک نے 2 دن قبل انسٹاگرام اسٹوری میں خود پر گھریلو تشدد کی داستان سنا کر سب کو حیران کردیا تھا۔
حمیمہ ملک نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پوسٹ میں کسی کا نام لیے بغیر خود پر کیے جانے والے گھریلو تشدد سے متعلق لکھا تھا کہ ‘اگرچہ اس کو کئی سال گزر گئے، مگر وہ وقت اور درد بھرے دن رات اب بھی انہیں ڈراتے ہیں‘۔
اداکارہ نے لکھا تھا کہ ‘وہ اس وقت 19، 20 سال کی لڑکی تھی، جو اپنے خاندان کو بھی اپنے چیختے زخم نہیں دکھا سکی’۔
حمیمہ ملک نے لکھا تھا کہ ’وہ آج اپنی ذات پر شرمندہ ہیں، انہوں نے 3 سالہ پرتشدد شادی اور بعد ازاں 7 سال کے ایک پرتشدد تعلق کے دوران اپنے لیے کچھ نہیں کیا‘۔
اداکارہ نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے ساتھ تشدد کے واقعات بار بار ہوتے رہے، اگرچہ اس دوران وہ اپنے خاندان کی اچھی زندگی کے لیے کام کرتی رہیں مگر انہیں دھمکیاں دی گئیں، ان کے ساتھ بدزبانی کی گئی اور انہیں موت کے منہ تک پہنچا دینے کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘۔
حمیمہ ملک نے لکھا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا ایک بار نہیں بلکہ متعدد مرتبہ ہوا اور وہ خاموش رہیں، مگر اب وہ خوفزدہ نہیں، اب وہ خاموش نہیں رہ سکتیں‘۔
انہوں نے انسٹاگرام اسٹوری کا اختتام ہیش ٹیگ ’نو مور سائیلنس‘ پر کیا، تاہم انہوں نے اپنی پوسٹ میں کسی کا نام درج نہیں کیا اور انہوں نے مجموعی طور پر 10 سال تک تشدد برداشت کرنے کا انکشاف کیا۔
حمیمہ ملک کی پوسٹ کے بعد کئی لوگوں کا شک ان کے سابق شوہر اداکار شمعون عباسی پر گیا، جس کے بعد انہوں نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے اپنی سابق اہلیہ کی پوسٹ پر وضاحت دی۔
اگرچہ حمیمہ ملک نے شمعون عباسی کا نام نہیں لکھا تھا تاہم پھر بھی اداکار نے اس حوالے سے وضاحت کی۔
شمعون عباسی نے اپنی لمبی چوڑی فیس بک پوسٹ میں حمیمہ ملک کے ساتھ شادی کے عرصے اور اپنے تعلقات سے متعلق وضاحت کی اور کہا کہ ان کی سابقہ اہلیہ کی پوسٹ کے بعد کئی لوگوں کے ذہنوں میں غلط سوالات جنم لے رہے ہیں۔
شمعون عباسی نے اپنی پوسٹ میں وضاحت کی کہ حمیمہ ملک نے اپنی پوسٹ میں 7 سال تک تشدد برداشت کرنے اور ایک دوسرے تعلق کا ذکر بھی کیا ہے، اس لیے ان کی جانب سے تشدد کا حوالہ دینے کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے کہ وہ میں ہی ہوں جنہوں نے ایسا کام کیا۔
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ وہ حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے اور انہیں نہیں علم کہ حمیمہ کے ساتھ کس نے یہ ظلم کیا تاہم ان کی سابقہ اہلیہ پر ان کی جانب سے تشدد کیے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
شعمون عباسی کا کہنا تھا کہ ’حمیمہ ملک ان کی محبوبا نہیں تھی، وہ ان کے نکاح میں تھیں اور بطور اہلیہ وہ ان کی عزت کرتے رہے اور ان دونوں کے درمیان اب بھی بہترین تعلقات ہیں‘۔
شمعون عباسی نے دعویٰ کیا کہ طلاق ہوجانے کے باوجود حمیمہ اور وہ بہترین دوست ہیں اور اب تک ایک دوسرے سے خیریت دریافت کرتے رہتے ہیں اور ان دونوں کے اہل خانہ بھی ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔
شمعون عباسی نے حمیمہ ملک کی تعریف کی اور ساتھ ہی ان کےلیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ انہیں یہ سن کر تکلیف ہوئی کہ ان کی سابقہ اہلیہ بھی تشدد برداشت کرتی رہیں۔
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ حمیمہ ملک اور ان کے درمیان اچھے تعلقات تھے تاہم جب کچھ معاملات پر بات نہ بن سکی تو انہوں نے عزت کے ساتھ علیحدگی اختیار کرلی اور ان کی شادی محض 3 سال تک قائم رہ سکی جبکہ حمیمہ نے 7 سال تک تشدد برداشت کرنے کا کہا ہے۔
شمعون عباسی نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ قبل ہی حمیمہ ملک نے انہیں فون کرکے ایک ساتھ فلم کرنے کے لیے بھی کہا تھا تاہم ان کے پاس وقت نہیں تھا، اس لیے انہوں نے سابقہ اہلیہ سے معذرت کی تھی لیکن وعدہ کیا تھا کہ انشاء اللہ آئندہ سال ضرور ایک ساتھ فلم کریں گے۔
حمیمہ ملک کی جانب سے کسی کا نام لیے بغیر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جانے کے بعد ان کے سابق شوہر کی جانب سے صفائی پیش کیے جانے پر کئی مداحوں نے ان کی تعریف بھی کی۔
شمعون عباسی کی پوسٹ کے بعد تاحال حمیمہ ملک کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آ سکا۔
خیال رہے کہ حمیمہ ملک نے 2010 میں اداکار شمعون عباسی سے شادی کی تھی لیکن یہ شادی صرف 3 سال ہی چل سکی اور اس جوڑے نے 2013 میں اپنے راستے الگ کرلیے تھے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل اداکار محسن عباس حیدر کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے بھی گھریلو تشدد کا الزام لگایا تھا۔
اداکارہ کی اہلیہ کے مطابق شوہر انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور یہاں تک کہ حمل کے دوران بھی شوہر انہیں مارتے رہے۔
اہلیہ کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد محسن عباس حیدر نے الزامات کو مسترد کردیا تھا تاہم بعد ازاں اداکار کے خلاف گھریلو تشدد کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی دائر کیا گیا تھا۔
اہلیہ کے الزامات سامنے آنے کے بعد محسن عباس حیدر کو دنیا ٹی وی نے اپنے پروگرام ’مذاق رات‘ سے بھی نکال دیا ہے جبکہ پولیس نے فی الحال اداکار کی گرفتاری کے عمل کو روک دیا ہے۔