جوڈیشل کونسل کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے بنچ پر اعتراض کردیا،سپریم کورٹ نے وکیل صفائی کا موقف سننے کے بعد اعتراض مسترد کردیا،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ منیر اے ملک آپ کارروائی کو آگے بڑھائیں ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جوڈیشل کونسل کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ نے درخواست پر سماعت کی ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے منیر اے ملک عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ آپ تشریف رکھیں ،بے شماروکلاموجود ہیں ،منیر اے ملک صاحب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کے وکیل کی حیثیت سے آئے ہیں ،آپ کے آنے سے خوش ہیں آپ بڑے فاضل وکیل ہیں ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے بنچ پر اعتراض کردیا۔وکیل صفائی نے کہاکہ انصاف ہوتاہوانظرآناچاہئے،قانون کی حکمرانی کاحتمی دفاع عوام کرتے ہیں، بنچ میں شامل کچھ ججزکوسماعت سے انکارکردیناچاہئے،سپریم جوڈیشل کونسل ممبران کے علاوہ ججزپرمشتمل فل کورٹ بنایاجائے۔
جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ججز پر مزید دلائل سننا چاہتے ہیں ،کون سے عوامل سے جج کی جانبداری ثابت ہوتی ہے ،اس عدالت کا ہر جج ذمہ داری آئین اور قانون کے مطابق ادا کرتا ہے ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ عدالت کے کسی جج کی کسی مقدمے میں کوئی دلچسپی نہیں ،جج کی جانبداری کا کہہ کر آپ غلط جانب جا رہے ہیں ،ہم تعصب یا جانبداری پر مزید دلائل سننا چاہتے ہیں ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس خواجہ کا فیصلہ موجود ہے ،فیصلے کے مطابق جج بطور جج کسی کو نہیں جانتا ،آپ نے عدلیہ کو مضبوط کرنا ہے ،کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں،تمام ججز کھلی عدالت میں بیٹھے ہیں ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کسی جج کے رویہ میں لچک دیکھیں توبتائیں ۔کارروائی کے آغاز پر ایسا اعتراض نہ اٹھائیں ،اعتراض سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد بھی مجروح ہو گا،یہ محض افواہوں کا دروازہ کھولنے کی بات ہے ،انکار کرنے کا حق جج کو حاصل ہے ،کسی جج نے 2025 میں چیف بننا ہے ،کیاآپ چاہتے ہیں وہ مقدمہ سننے سے انکار کردیں ۔عدالت نے کہا کہ فیصلے موجود ہیں کسی جج کو مقدمہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا،آپ کانقطہ ججز نے سن لیا وہ خودفیصلہ کرلیں گے ،عدالت نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا اعتراض مسترد کردیا،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ منیر اے ملک آپ کارروائی کو آگے بڑھائیں ۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ درخواست مقرر ہوئی تو معاملے کا جائزہ کونسل لے گی ،چیف جسٹس کیخلاف ریفرنس آئے تو سینئر جج کونسل کا چیئرمین ہوتا ہے ۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ کسی کا ممکنہ چیف جسٹس بننا مستقبل قریب کی بات نہیں ،کسی کا ممکنہ چیف جسٹس بننا سالوں کی بات ہے ۔