سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کہ دو سے تین روز میں سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جج ارشد ملک کو واپس ہائیکورٹ بھیجنے کا حکم جاری کر دیا ہے اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے جج ارشد ملک کو اپنے پاس کیوں رکھا ہے ، وفاقی حکومت ارشد ملک کو اپنے پاس رکھ کر تحفظ دے رہی ہے ؟ ۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جج ارشد ملک مبینہ ویڈیو سکینڈل کیس کی سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے جج ارشد ملک کے سٹیٹس کے بارے میں استفسار کیا جس پر اٹارنی نے بتایا کہ کیس ابھی زیر سماعت ہے اس لیے جج ارشدملک کو لاہور ہائیکورٹ کے سپرد نہیں کیاہے ۔جس پر چیف جسٹس نے ارشد ملک کو فوری طور پر لاہور ہائیکورٹ واپس بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس جاری کیے کہ حکومت نے جج ارشد ملک کو اپنے پاس کیوں رکھا ، وفاقی حکومت جج ارشد ملک کو اپنے پاس رکھ کر تحفظ دے رہی ہے ؟ ۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کیاویڈیوکاقانونی فائدہ اٹھانے کیلئے اپیل ایڈدرخواست دی گئی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کسی فریق نے تاحال درخواست نہیں دی ۔عدالت نے کہا کہ ویڈیوجب تک ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوگی اس کاکوئی فائدہ نہیں،جسٹس عمر عطا بندیا ل نے کہا کہ جنہوں نے کہانی بنائی وہ لاتعلق ہوگئے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اب انہوں نے ہی کہانی سے جان چھڑوا لی ہے،ملتان والی ویڈیو کی تصدیق ہوچکی۔