بینک آف پنجاب میں نیب کیسز پر اثر انداز ہونے کیلئے بھرتیوں کا انکشاف

 پاکستان کے بڑے معاشی ادارے بینک آف پنجاب کی جانب سے ناتجربہ کار اور متنازعہ لوگوں کو بھرتی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک انتظامیہ کی جانب سے جان بوجھ کر ایسے لوگوں کو بھرتی کیا جارہا ہے جو نیب کے کیسز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرسکیں یا ان پر اثرانداز ہوسکیں۔ کہا جارہا ہے کہ بینک آف پنجاب کے چیئرمین اور صدر کو بینکنگ کا اچھا تجربہ نہ رکھنے کے باوجود صرف اس لیے بھرتی کیا گیا ہے تاکہ وہ نیب کیسز کو سنبھال سکیں۔

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک آف پنجاب کا نیا چیئرمین اور صدر آنے کے بعد اندرونی طور پر رسہ کشی میں اضافہ ہوگا کیونکہ ان کے ماضی کو دیکھتے ہوئے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ پروفیشنلز کی جانب سے ان کی مخالفت کی جائے گی۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے بینک آف پنجاب کے خلاف 70 فیصد شیئرز صرف 2 روپے کے بھاﺅ پر فروخت کیے جانے کے باعث تحقیقات کی جارہی ہیں۔ رواں سال اگست میں نیب نے بینک آف پنجاب کے اعلیٰ عہدیدار خالد صدیق ترمذی کو کرپشن میں ملوث ہونے پر طلب کیا تھا۔

بینک آف پنجاب میں ہونے والی نئی بھرتیوں نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے ، ڈیلی پاکستان کی جانب سے بینک کے شعبہ تعلقات عامہ سے رابطہ بھی کیا گیا لیکن انہوں نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، ہمیں اب بھی عائد الزامات پر بینک انتظامیہ کے جواب کا انتظار ہے۔

Bank of punjab hiring new peopleBOPBOP Jobsبینک آف پنجاب میں نیب کیسز پر اثر انداز ہونے کیلئے بھرتیوں کا انکشاف
Comments (0)
Add Comment