بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی پر دفتر خارجہ کے ترجمان اور ڈائریکٹر جنرل سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی ڈپٹی کمشنر گورو اہلووالیا کو طلب کرلیا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایل او سے متصل دنا، ڈھڈنیال، جوڑا اور شاہ کوٹ سیکڑز پر 30 جولائی کو بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نیتجے میں ایک 26 سالہ نوجوان نعمان احمد جاں بحق جبکہ خاتون اور بچوں سمیت 9 شہری زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے پر ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کیا اور پاکستان کی طرف سے سخت احتجاج ریکارڈ کروایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 8 روز کے دوران سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی افواج لائن آف کنٹرول پر مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور 2017 سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے، ان 2 برسوں میں ایک ہزار 9 سو 70 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزری کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، بھارتی خلاف ورزیوں سے تزویراتی غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور بھارت اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کرے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت امن کو برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کے امن مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔
خیال رہے کہ 22 اور 23 جولائی کو بھی بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ سے 22 سالہ محمد ریاض اور ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں تھیں جبکہ 4 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
بعدازاں 29 جولائی کو بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک خاتون جبکہ اگلے ہی روز 30 جولائی کو فائرنگ کے نتیجے میں 2 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔