امریکہ کی ڈاون ریٹنگ نے جہاں امریکی معاشی حکمت عملی اور پولیٹیکل اکانومی کی قللعی کھول کے رکھ دی ھے وہاں عالمی اقتصادی نظام کے مستقبل کی نشاندیہی بھی کر دی ھے۔ زاتی ملکیت اور سر ماے کے ارتکاز کا نظام جس بری طرح اپنی بنیادوں سے ھلا ھےاس سے یہر بات آسانی سے سمجھ آ جانی چاھیے کہ اگر اب بھی سودی سرمایہ کاری اور ٹرکل ڈاون ایفیکٹ کو ھی دنیا پر لاگو رکھا گیا تو مصر اور انگلینڈ میں شروع ہونے والے مظاھرے امریکہ میں ھونگے۔ دنیا کے ڈھائی ارب غریب اب بھی اتنا پوٹینشیل رکھتے ھیں کے اگر ان کو اپنے پیروں پہ کھڑا کر دیا جاے تو اگلے سو سال کے لیے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کاروبار بند نہیں ھونگے اور نہ ھی حکومتوں کو عوام کے لیے مختص کیے گئے بجٹ پر کٹس لگانے پڑیں گے۔۔۔۔۔
سو فیصد صحیح تجزیہ ہے ۔۔ عالمی معاشی ٹھیکیداروں کو یہ زمینی حقایق جتنی جلد سمجھ آ جاییں نہ صرف پوری د نیا میں پھیلے ہوےء غربت کے منطقے کم کیے جا سکتے ہیں بلکہ خود عالمی سرمایہ داری نظام کو بھی کچھ مزید سانسوں کی مہلت مل سکتی ہے ۔لیکن اس مقصد کے حصول کیلیےء انہیں اپنی بنیادی فکر میں تبدیلی لانی پڑے گی ۔۔ یعنی تخریبی سوچ کو تعمیری سانچے میں ڈھالنا پڑے گا ۔۔۔
Excellent comments by Farhat Abbas. He has proved him to be one of the best writers. His vision is highly appreciable.