زیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس نے جو کچھ کیا، وہ ضرور بھگتے گا، اگر کچھ کیا ہوگا تب ہی تو گرفتاری ہوئی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجھے نیب نے بتایا ہے کہ جس نے غلط کیا ہے اس نے گرفتار ہونا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے کسی کی گرفتاری میں وفاقی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ملک میں احتساب کا عمل شروع ہوگیا، ملک کو قائم و دائم رکھنے کے لیے قانون کی حکمرانی ناگزیر ہوگئی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میرے پاس وزیراعظم کا ایجنڈا نہیں ہے، وہ فرنٹ فُٹ پر کھیلتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ جو بات کسی پاکستانی حکمران نے امریکی صدر سے نہیں کی ہوگی وہ عمران خان کریں گے۔
امن و امان کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے کام پر خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اسی طرح کام کرتے رہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال میں بہت کمی آئی ہے جو کم ہوکر 50 فیصد پر آگیا ہے۔
کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی میں واضح تبدیلی آگئی ہے جس کا کریڈٹ تحریک انصاف کی حکومت کو جاتا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اب کوئی بھی جہادی تنظیم ملک میں نہیں ابھرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور فوج اب ایک صفحے پر ہیں، اور تمام فیصلوں پر دونوں میں اتفاق ہے۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ عمران خان جب وزیراعظم نہیں تھے انہوں نے تب بھی واضح کیا تھا کہ وہ کسی کی ہدایت پر کام نہیں کریں گے۔
جب ان سے سوال کیا کہ کیا وفاقی وزرا کو کرپشن کے الزامات ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وزرا کو کارکردگی کی بنیاد پر ہٹایا گیا، اگر کرپشن کی بنیاد پر ہٹایا جاتا تو وہ ‘اندر’ ہوتے۔