گلوکارہ میشا شفیع نے اداکار علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ علی ظفر نے انہیں ایک بار نہیں بلکہ متعدد بار ’جنسی طور پر ہراساں‘ کیا۔
میشا شفیع ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ کی سربراہی میں لاہور کے سیشن کورٹ میں پیش ہوئیں، جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
اس سے قبل میشا شفیع 6 اور 7 دسمبر کو بھی بیان ریکارڈ کروانے کے لیے عدالت پہنچیں تھیں، تاہم ان جج کی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ان کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا تھا اور انہیں 9 دسمبر کو طلب کیا گیا تھا۔
میشا شفیع سے قبل ان کے 2 گواہ بھی ہتک عزت کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں جب کہ عدالت نے گلوکارہ کے مزید گواہوں کو 20 دسمبر کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
میشا شفیع سے قبل ان کی والدہ اداکارہ صبا حمید اور ساتھی اداکارہ عفت عمر نے میشا شفیع کی جانب سے بطور گواہ اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔
میشا شفیع اور ان کے گواہوں سے قبل علی ظفر اور ان کے 11 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سمیت ان پر جرح بھی مکمل کی جا چکی ہے۔
ہتک عزت کیس کی جج امجد علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں میشا شفیع نے اپنا بیان تحریری طور پر بھی عدالت میں جمع کروادیا جب کہ گلوکارہ نے واٹس ایپ پیغامات کا ریکارڈ بھی عدالت میں جمع کروایا۔
میشا شفیع نے اپنا بیان قلم بند کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کریئر میں گلوکاری کرنے سمیت اداکاری بھی کی اور انہیں اسی طرح کا مزید کام کرنا تھا، جس میں سے بہت سارا کام علی ظفر کے ساتھ بھی انہیں کرنا تھا۔
میشا شفیع نے دعویٰ کیا کہ ’انہیں علی ظفر کی جانب سے متعدد بار جنسی ہراساں کیا گیا اور انہوں نے مجبور ہوکر اس معاملے کو عام کیا‘َ
گلوکارہ کا کہنا تھا کہ چوں کہ انہیں علی ظفر کے ساتھ مستقبل میں بھ بہت کام کرنا تھا لیکن ان کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی وجہ سے ان سے یہ برداشت نہیں ہو پا رہا تھا۔
میشا شفیع نے انکشاف کیا کہ علی ظفر نے انہیں پہلی مرتبہ اپنے سسرالیوں کے گھر ہونے والی ایک چھوٹی تقریب کے دوران ہراساں کیا۔
تاہم میشا شفیع نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے وقت اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ علی ظفر نے انہیں کہاں اور کس انداز میں چھوا؟
انہوں نے بیان دیا کہ وہ علی ظفر کے سسرالیوں کے ہاں ہونے والی تقریب میں اپنے شوہر کے ساتھ گئی تھیں، تاہم ان کے شوہر گھر کے باہر ہی اپنے قریبی دوستوں سے ملنے کے لیے رک گئے اور وہ اندر چلی گئیں، جہاں پہلی بار ان کے ساتھ نامناسب واقعہ پیش آیا۔
میشا شفیع نے دعویٰ کیا کہ علی ظفر کے سسرالیوں کے گھر میں دیوار کے ساتھ ایک اور دروازہ تھا، جہاں علی ظفر کھڑے تھے اور وہ ان سے ملنے گئیں تو گلوکار نے انہیں چھوا۔
میشا شفیع کے مطابق ان دونوں کے سامنے والی سائڈ پر اور لوگ بھی موجود تھے جب کہ ان کی پچھلی سائیڈ پر ایک کاونٹر اور دیوار تھی جہاں پر کوئی بھی نہیں تھا اور اگر کوئی وہاں ہوتا تو انہیں ضرور دیکھتا۔
گلوکارہ نے بتایا کہ وہ اس وقت بہت پریشان و حیران ہوئیں اور وہاں سے چلی گئیں اور باہر گراونڈ میں کھڑے اپنے شوہر کو بتایا تو بھی بہت حیران اور پریشان ہوگئےِ اور انہوں نے اندر جا کر بات کرنا چاہی مگر انہوں نے اپنے شوہر کو ایسا کرنے سے روک دیا۔
میشا شفیع نے عدالت کو بتایا کہ وہ ڈر گئی تھیں، ان کے شوہر تربیت یافتہ باکسر ہیں اور وہ اس لیے بھی پریشان تھیں کہ ان کا اور علی ظفر کا نام عوام میں کیسا ہے؟
گلوکارہ نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ پہلے واقعہ کے بعد انہوں نے یہ سب معاف کرنا اور بھول جانا چاہا اور بچوں اور میاں بیوی کے تعلق کی وجہ سے انہوں نے علی ظفر کی اہلیہ کو یہ بات نہیں بتائی۔
ساتھ ہی اداکارہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے اپنی پہلی ٹوئٹ کے پرنٹ آؤٹ عدالت میں جمع کرادیے ہیں اور ان کا عورت مارچ سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے عورت مارچ میں خواتین کو برابر کے حقوق دینے کے لیے آزاد شہری کی حیثیت میں شرکت کی۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ علی ظفر نے ان پر دباؤ میں ڈالنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں درخواست دی اور علی ظفر کے مینیجر نے ان سے درخواست کی اگر اس معاملے پر معافی مانگ لی جائے تو کیا یہ عمل قابل قبول ہوگا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کے مینیجر کو جواب دیا کہ بالکل اگر ان سے معافی مانگ لی جاتی ہے تو وہ قابل قبول ہوگی لیکن آج تک علی ظفر نے ان سے معافی نہیں مانگی۔
میشا شفیع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں دھمکایا گیا اور کہا گیا کہ علی ظفر کے گھر جا کر معاملہ حل کریں۔
بیان ریکارڈ کرواتے وقت گلوکارہ نے اس بات کی بھی وضاحت نہیں کی کہ انہیں کس نے دھمکیاں دیں اور انہیں ملنے والی دھمکیاں کس نوعیت کی تھی؟
گلوکار نے کہا کہ جب انہوں نے علی ظفر کے خلاف عوام میں الزامات لگائے تو انہوں نے بہت برے حالات دیکھے، انہوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جب کہ بہت سارے لوگوں نے انہیں دھکمیاں دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سارے معاملے کے بعد اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس بند کرنے پڑے کیوں کہ جب انہیں ہراساں کیا گیا تو وہ کئی ماہ تک پریشان رہیں اور انہوں نے اپنے مینیجر اور شوہر کو ہراسانی کے واقعات سے متعلق آگاہ کردیا۔
میشا شفیع کے مطابق انہوں نے ہراسانی کے واقعات کے بعد اپنے خاوند اور مینیجر کو آگاہ کیا تھا کہ وہ اب علی ظفر کے ساتھ کام نہیں کریں گی کیوں کہ انہیں گلوکار نے ہراساں کیا تھا۔
عدالت نے میشا شفیع کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ان کے مزید گواہوں کو طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ عدالت میشا شفیع کے تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد ان پر جرح کی اجازت دے گی اور علی ظفر کے وکلا ان سے ان کے بیانات سے جرح کریں گے۔
میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے اور ان پر جرح مکمل ہونے کے بعد اس کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔