مصوروں کا مصور: آندرس سورن
سورن کی ڈیڑھ سویں سالگرہ کے موقع پر متعدد یورپی ملکوں میں خصوصی پروگرام ترتیب دئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سویڈن میں اس عظیم مصور کے نایاب فن پاروں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے۔
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں پیش کی جانے والی نمائش میں آندرس سورن (Andres Zorn) کے انتہائی اہم 80 فن پاروں کو شامل کیا گیا ہے۔ ان فن پاروں میں سورن کے واٹر کلر اور آئل پینٹنگز کے علاوہ کندہ کاری یا چھاپے کے نمونے بھی سجائے گئے ہیں۔ نمائش کا مقام سٹاک ہوم کے سامنے واقع ایک چھوٹے سے جزیرے کا آرٹ میوزیم ہے۔ یہ میوزیم اس محل میں واقع ہے، جو سورن کے دوست شہزادے یوجین کا تھا۔ بائیس اکتوبر سے شروع ہونے والی نمائش تین ماہ تک جاری رہے گی۔
مصوری کی دنیا میں سویڈن کے عظیم مصور آندرس سورن کو شاندار تکنیک کاری اور بے پناہ مہارت کی وجہ سے منفرد حیثیت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رنگوں کو جس انداز میں سورن کی آنکھ دیکھا کرتی تھی، وہ بھی جداگانہ انداز تھا۔ سورن نے مجسمہ سازی میں بھی ضرور طبع آزمائی لیکن زیادہ دیر دلچسپی قائم نہیں رکھ سکے تھے۔
واٹر کلر میں ان کی پینٹنگز کا کوئی جواب نہیں۔ ناقدین کے خیال میں سورن نے جس مہارت اور باریک بینی سے اپنی پینٹنگز مکمل کی ہیں، اس کا کسی دور میں بھی جواب نہیں ہے۔ اسی وجہ سے آرٹ کے قدردان اور ماہرین، سورن کو مصوروں کا مصور قرار دیتے ہیں۔
سورن کے اندر مصورانہ جوہر بچپن ہی میں ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اپنے ٹیلنٹ کی وجہ سے ان کو رائل سویڈش اکیڈیمی برائے فن میں تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔ اپنی زندگی میں سورن کو لندن، پیرس، بلقان خطے کے شہروں کے علاوہ ہسپانیہ، اٹلی اور امریکہ جانے کا بھی اتفاق ہوا۔ لندن میں وہ کئی برس آباد بھی رہے۔ اسی شہر میں انہوں نے آئل پینٹنگز کا آغاز کیا تھا۔ مغربی سویڈن کے علاقے دلارنا میں ان کے نام کا میوزیم بھی قائم ہے۔
سورن اٹھارہ فروری 1860 کو سویڈن کے ایک گاؤں مورا میں پیدا ہوئے تھے اور ان کی رحلت بائیس اگست 1920 کو ہو گئی تھی۔ سورن کا باپ ایک جرمن تھا لیکن باپ بیٹے کی کبھی ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔ اس طرح سویڈش مصور کی پرورش ان کی والدہ نے تنہا ہی کی۔ انہوں نے ایما نامی خاتون سے شادی کی، جو محبت کا منطقی انجام تھا۔ ایما سے سورن کو محبت اس وقت ہوئی، جب وہ اس کی پورٹریٹ بنانے اس کے گھر جایا کرتے تھے۔
سورن بقیہ مصوروں کے مقابلے میں خوش قسمت تھے کہ ان کو پذیرائی زندگی میں ہی حاصل ہوئی۔ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے مصور نے اپنی قسمت کی یاوری سے امیر گھرانے میں شادی رچائی اور بعد میں ان کے فن پاروں کو مختلف یورپی ملکوں کے امراء نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کے علاوہ زندگی بھر امراء کی سرپرستی بھی سورن کو حاصل رہی۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو دی