ٹی وی کی دنیا سے فلمی دنیا تک کا سفر طے کرنے والی راگنی کھنہ کی پہلی فلم ’تین تھے بھائی ‘ ریلیز ہونے ہی والی ہے۔ یہ فلم انہوں نے ٹی وی سیریل ’سسرال گیندا پھول‘ سے پہلے سائن کی تھی۔ پہلی فلم ہونے کی وجہ سے راگنی کچھ سہمی سہی سی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس فلم کی وجہ سے کافی جذباتی ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ راکیش مہرہ ان کے پسندیدہ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ خوش نصیب ہیں کہ پہلی ہی فلم ان کے ساتھ کرنے کاموقع ملا۔
پہلی فلم ہر فنکار کے لئے نہایت اہم ہوتی ہے۔ راگنی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ وہ مسکراتے ہوئے کہتی ہیں، ’یہ کامیڈی فلم ہے اور دیکھنے والے کے ہونٹوں پر پوری فلم میں مسکراہٹ ہی رہے گی ۔ فلم کے کردار لوگوں کے دل جیت لیں گے‘۔
اپنے کردار کے حوالے سے وہ چہک کر کہتی ہیں: ’میں پنجابی کڑی گرلین کور کا کردار ادا کررہی ہوں۔ وہ تیز طرار ہے مگر آدھی فلم کے بعد یہ کردار بدل جاتا ہے۔ دیکھنے والوں کو شروع میں احساس بھی نہیں ہوگا کہ آگے جاکر یہ کردار کیا رنگ بھرے گا۔ یہ بہت ہی جاندار کردار ہے‘۔
ساتھی فنکاروں کے حوالے سے ان کا کہنا ہے، ’میں اس معاملے میں بھی خاصی خوش قسمت ہوں کہ پہلی ہی فلم میں اوم پوری اور تل پڑے جیسے منجھے ہوئے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ خاص کر اوم جی کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت انوکھا رہا۔ جب مجھے پہلے دن یہ پتہ لگا کہ میں اوم پوری کے ساتھ سین کرنے والی ہوں تو یہ سن کر ہی میں نروس ہوگئی‘۔
’وہ شوٹنگ کا میرا پہلا دن تھا ۔ میں نے اس کاتصور بھی نہیں کیا تھا۔ اوم جی بہت پیارے انسان ہیں، وہ میری حوصلہ افزائی کے لئے کام کے بیچ بیچ میں لطیفے سناتے رہے تاکہ میں نروس نہ رہوں۔ انہوں نے مجھے بہت ہنسایا‘۔
ایک سوال کے جواب میں راگنی کا کہنا ہے: ’میں ٹی وی نہیں چھوڑوں گی۔ میں ٹی وی ناظرین کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ میں جب بھی "سسرال گیندا پھول” سے دور جانے کے بارے میں سوچتی ہوں تو گھبرا جاتی ہوں ۔ ناظرین راگنی کھنہ سے زیادہ سہانا یعنی میرے کردار کو جانتے ہیں ۔ میں سہانا سے دور نہیں جاسکتی۔ میں فلموں کے ساتھ ساتھ ٹی وی پر بھی کام کرنا چاہتی ہوں‘۔
VOA