ہندی فلموں میں منی کیا بدنام ہوئی کہ ہر کوئی اس کے پیچھے ہی پڑگیا ہے۔ ادھر شیلا کیا جوان ہوئی کہ ہر پروڈیوسر، ڈائریکٹر شیلا کو ڈھونڈرہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ "منی” اور "شیلا "کے کریز نے آئٹم گانوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ کردیا ہے۔ فلم "دبنگ” کی کامیابی میں جتنا حصہ ملائیکہ اروڑا اور سلمان خان کا شمار کیاجارہا ہے اتنا ہی حصہ "منی بدنام ہوئی” کا بھی ہے ۔ اس گانے کی شہرت نے بے شمار ناظرین کو "دبنگ” دیکھنے پر مجبور کیا۔ پھر فرح خان کی "تیس مار خاں” میں "شیلا کی جوانی” نے ایسا سماں باندھا کہ ریلیز سے پہلے ہی لاکھوں ناظرین نے ایڈوانس بکنگ کرالی۔ اگرچہ "شیلا” کو "دبنگ” جتنے ناظرین نہیں ملے لیکن جتنے بھی ملے وہ "شیلا کی جوانی” کی وجہ سے ہی ملے۔
اب "منی” اور "شیلا” کی دیکھا دیکھی "دم مارو دم”، ” ریڈی” اور” را ۔ون” کے آئٹم سانگز کی خبریں گرم ہوگئی ہیں۔ فلمی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ آئٹم سانگ کا جادو ابھی کچھ دن اور یوں ہی سرچڑھ کر بولے گا۔ لہذا ہر فلمساز اور ہدایت کار ان گانوں کی بدولت جلد از جلد اورزیادہ سے زیادہ روپیہ کمانا چاہتا ہے کہ کہیں یہ جادو ٹھنڈا پڑگیا تو لینے کے دینے پڑسکتے ہیں۔
راج کپور سے مادھوری ڈکشت تک ۔۔ آئٹم سانگ نیا تجربہ نہیں
فلموں میں آئٹم سانگ کوئی نیا تجربہ نہیں ہے۔ پرانی فلموں میں بھی آئٹم سانگز ہوا کرتے تھے مگر ان کا کہانی سے براہ راست واسطہ ہوا کرتا تھا۔ راج کپور اور گرودت نے بھی اپنی فلموں میں آ ئٹم سانگ پیش کئے۔ پھر ہیلن کا دور آیا تو اس دور کی تقریباً ہر دوسری تیسری فلم میں ان کا آئٹم سانگ ہوا کرتا تھا۔ فلم "ڈان” کا گانا "یہ میرا دل پیار کا دیوانہ” اور "میرا نام چن چن چو بابا چن چن چو” جیسے گیت ہیلن پر پکچرائز ہونے والے آئٹم سانگز ہی تو ہیں۔
ہیلن کے بعد ارونا ایرانی نے ایک سے ایک کامیاب آئٹم سانگز دیئے۔ مثلا "اے پھنسا۔۔۔!!” ہیلن اور ارونا ایرانی کے بعدبھی یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ ان کے بعد بھی کئی اور ہیروئنز اور ڈانسر ز نے بھی آئٹمز سانگز کئے۔ بندو، ممتاز، زینت امان اور پروین بانی نے بھی اپنے اپنے دور میں کئی کئی آئٹم سانگز پکچرائز کرائے۔
مادھوری ڈکشت کا دور آیا تو انہوں نے فلم "تیزاب” میں "ایک دو تین” اور فلم "بیٹا” میں "دھک دھک کرنے لگا” جیسے آئٹم سانگ کیے۔ پھر فلم "چائنا گیٹ” میں "چھما چھما” اور "دل سے” کے "چل چھیاں چھیاں” گیت نے آج کے آئٹم سانگز کے لئے بنیادیں فراہم کیں۔
آئٹم سانگ کیا ہوتا ہے!!
آئٹم گیت درحقیقت ایسا گیت ہے جس میں ہیروٴئنز "کم کپڑے” پہنتی اور ایسا ڈانس کرتی ہے جس سے دیکھنے والے کے جذبات بے قابو ہوجاتے ہیں اوروہ بھی بے اختیار یہ گیت گنگنانے لگتا ہے۔ ان گیتوں کا براہ راست فلم کی کہانی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ بس کہیں سے بھی ایک لڑکی اسکرین پر ابھرتی، گیت گاتی اور اس کے بعد اسکرین سے ایسی غائب ہوجاتی ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ ایسے گیتوں کے بول بھی عامیانہ سے ہوتے ہیں لیکن پروڈیوسر اور ڈائریکٹرز اسے فلم کی تشہیر میں اس قدر بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں کہ ناظرین انہیں دیکھنے کے لئے کھینچے چلے آتے ہیں۔
پہلے کی فلموں میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا۔ اس دور میں باقاعدہ اس بات کی تشہیر کی جاتی تھی کہ فلم میں ہیلن کا ڈانس دو بار دکھایا جائے گا۔ لوگ دوبار ڈانس دیکھنے کے لالچ میں سنیما گھروں تک کھینچے چلے آتے تھے۔ یہ فارمولا آج بھی کامیاب ہے اور لوگ آج بھی اپنی پسند کی ہیروئنز آئٹم سانگز دیکھنے کے لئے سنیماہالز کار خ کرتے ہیں۔ "شیلا کی جوانی” اور "منی بدنام ہوئی” اس کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔
جلد آنے والی فلموں کے آئٹم سانگز
"منی” اور "شیلا” کے بعد آنے والی فلم "دم مارو دم” میں آپ دپیکا پڈکون کو نئے انداز میں دیکھیں گے۔ ملیکہ شراوت "ریڈی” میں آئٹم گیت پیش کریں گی جبکہ فلم "چلو دلی” میں یانا گپتا پھر سے جلو ہ دکھائیں گی۔ ادھرفلم "بھنڈی بازار” میں کترینا کیف "تان کے سینا ۔۔ہوجا کمینہ” گاتی نظر آئیں گی ۔
VOA