کراچی میں چارروزمیں 95افراد کی ہلاکت اورحکومت کا دعوی حالات کنٹرول میں ہیں..؟
کراچی کے حالات زبان کی نوک پرلگے انگارے کے مانند ہیں …..
کراچی میں جاری خونریزی اورحکومت کاکراچی میں فوج کی طلبی پر بغلیں جھانکنا….کیا معنی ہے؟؟؟
محمداعظم عظیم اعظم
اِس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی کے حالات زبان کی نوک پر لگے اُس انگارے کے مانند ہیں جس کی وجہ سے زندگی کا خاتمہ ممکن ہوگیاہے یعنی یہ کہ آج شہر کراچی میں چار روز سے جاری دہشت گردی کی تازہ ترین کارروائیوں کے دوران 95سے زائد افراد کی ہلاکتیں اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کے واقعات نے سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف حکومت کے کراچی میں امن وامان قائم کرنے کے اُن تمام بلندوبانگ دعووں اور وعدوں کی قلعی کھول دی ہے جس سے متعلق حکومت ہمیشہ چین کی بانسری بجاتے نہیں تھکتی ہے۔ایسے میں اگر حکومت نے عوامی مطالبوں پر بھی شہر میں فوج کو طلب نہ کیاتو پھر یہ سمجھ لیاجائے کہ حکومت کراچی کی تباہی کی خود ذمہ دار ہوگی ۔اگرچہ حکومت کے کراچی میں امن وامان قائم کرنے کے کاغذی دعوے تو بے شمار ہیں ویسے اگر یہ سچ ہیں تو پھراِس کے باوجود بھی شہر کراچی میں قتل وغارت گری ، بازاروں سے بھتوں کی وصولی سمیت پبلک مقامات اور ٹرانسپورٹ سے لوگوں کے اغوااور قتل کا سلسلہ ہواکے تیز چلنے والے جھونکوں کے ساتھ ساتھ کیوں جاری ہے جس کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہوکررہ گئے ہیں تب ہی توکراچی کے حالات کو دیکھتے ہوئے کراچی کے دوکروڑ سے زائد شہری اور یہاں سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی ومذہبی
لہو کو رنگ ، گلابوں کو خار کہتے ہیں یہ کیسے لوگ خزاں کوبہار کہتے ہیں
میں کیسے اُن کو گُلستاں کا پاسباں سمجھوں جوآندھیوں کو نسیم بہار کہتے ہیں
یعنی یہ کہ جب شہرکراچی کی بگڑی ہوئی صورت حال سے صوبائی وزیر داخلہ ہی بے خبر ہوں تو پھر کسی اور کا کیاکہنا….؟اِس پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی اپنی حسب معمول لفاظی کاسہارالیتے ہوئے ایک بار پھر یہ بیان داغادیاہے کہ کراچی میں امن و امان کے قیام کے لئے حکومت کوئی کسر نہیں اٹھارکھے گی اور حکومت نے اَب یہ تہیہ کرلیاہے کہ ہر قسم کے سیاسی مصالحتوں سے بالاتر ہوکر دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی اور اِس کے ساتھ ہی مسٹر جنابِ محترم رحمن ملک نے یہ بھی کہاہے کہ اگر شہر کراچی کے حالات ایسے ہی رہے تو حکومت کو فوج کو طلب کرنے میں کوئی قباحت نہیں تو اِن کے اِس بیان پر ہم یہ عرض کرناچاہیں گے کہ مسٹر رحمن ملک جی شہر کراچی میں اتنی زیادہ انسانی جانوں کی ہلاکتوں کے بعد بھی آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ آپ کو کراچی میں فوج کو بلانے میں کوئی قباحت نہیں ہم یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ آپ کو تو یہ چاہئے تھا کہ جب آپ یہ دیکھ رہے ہیں کہ شہرکراچی میں تمام تر اضافی اختیارات کے باوجود پولیس اور رینجر عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور امن وامان کے قیام میں بری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں تو آپ کوایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر فوراََ ہی شہر میں فوج طلب کرلینی چاہئے تھی تاکہ دہشت گردوں کے ہاتھوں عوام ذبح ہونے سے بچ جاتے اور اِس کے ساتھ ہی ہماراخیال یہ ہے کہ مگر اِس کے لئے آپ کے دل میں اپنے ملک اوراپنی عوام سے ذرابرابر بھی محبت کا جذبہ مزین ہو تاتو آپ اور آپ کی حکومت تُرنت ایساکرتی مگر افسوس کہ شایدایسانہیں ہے جس کا ہم تذکرہ کررہے ہیں۔(ختم شد)