چینی بحران ۔۔۔۔؟
ملک بھرمیں ایک بار پھر چینی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اس بار بحران کی شدت ریکٹر سکیل پر پہلے سے بہت زیادہ ہے کیونکہ محض ایک دو دنوں کے دوران ہی ملک کے اندر چینی کی فی کلو قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے اور اس بحران نے اس بار کراچی سے گلگت اور پشاور سے کوئٹہ تک پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔یوٹیلٹی سٹوررز پر توچینی کا نام ونشان تک نہیں ۔عام مارکیٹ میں اگر کسی جگہ چینی ہے تو وہ بھی سونے کے بھاو فروخت ہو رہی ہے ۔راتوں رات چینی کی قیمت میں حد سے زیادہ اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ شوگر مافیا کے کارندے غریبوں کا خون چوسنے کیلئے ایک بارپھر پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اتر چکے ہیں ۔ درحقیقت شوگر مافیا سے تعلق رکھنے والے ظالم اور دولت کے پجاری پچھلے کئی سالوں سے غریب عوام کا خون چوس اورنچوڑ رہے ہیں اور انہی کی کارستانیوں کی وجہ سے ملک کے اندر چینی چینی کی صدائیں بلند ہورہی ہے اور غریب لوگ بھاری قیمت کے عوض چینی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ عوام کے نام نہاد حکمران آرام وسکون سے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں۔ شوگر مافیا کے کارندے آخر کب تک غریب عوام کا خون یونہی چوستے رہیں گے ۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں دل خون کے آنسو رو رہے ہیں ایسے میں وہ شوگر مافیا کے نت نئے وار کیسے برداشت کریں گے۔۔؟ اور کب تک خاموش رہیں گے ۔۔؟ واقفان حال کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر جوشوگر ملز ہیں ان میںاکثر کے رکھوالے ”بڑے صاحب “ہیں اوربڑے صاحبو کی وجہ سے حکمران شوگر مافیا پر ہاتھ نہیں ڈال رہے جس کا مطلب ہے کہ اس بدقسمت ملک کے اندر چینی بحران وقتی نہیں بلکہ غیر معینہ مدت کیلئے ہے اورجب تک ناجائز منافع خوری سے بڑے صاحبو کے پیٹ کے جہنم نہیں بھرتے ملک کے اندر چینی کا بحران یونہی جاری رہے گا اور ملک کے سترہ کروڑ عوام چند چوہدریوں ۔۔نوابوں ۔۔ وڈیروں یا پھر خانوں کے ہاتھوں لٹتے رہیں گے ۔ اور ہائے چینی ہائے چینی کی صدائیں لگا کر گلیوں اور محلوں میں چینی ڈھونڈ تے پھریں گے ۔ دو وقت کی روٹی کیلئے تو در بدر کی ٹھوکریں کھانا غریب عوام کی اب عادت سی بن گئی ہے ۔ لیکن حکمران آخر کس مرض کی دواہے۔۔؟ کیا شاہراہ دستور پر بنے محلات میں مہنگائی ، غربت ، بیروزگاری اور چینی ، آٹا بحرانوں سے بے خبر حکمران ہمیشہ عوامی بے کسی مفلسی اور غربت کا تماشا ہی دیکھتے رہیں گے ۔۔؟ اللہ کے ہاں دیر ہے پر اندھیر نہیں ، اللہ کے قاعدے وقانون کے مطابق امیر وغریب سب برابر ہے غریب عوام کو لوٹنے والے شوگر مافیا کے کارندوں کو تحفظ دینے والے اللہ کی عذاب سے ہر گز نہیں بچ سکیں گے اس سے قبل کہ غریبوں کی بدعائیں عذاب کی شکل اختیار کرلے شوگر مافیا چاہے ان کا تعلق کسی بھی قبیل سے ہو کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہیے تاکہ ملک سے چینی بحران کا خاتمہ ہو سکے ۔حکمرانوں نے اگر اب بھی شوگر مافیا کے کارندوں کے خلاف ٹھوس کاروائی نہ کی تو پھر ملک کے اندر چینی بحران تو شدید ہوگا ہی ۔پر حکمران بھی آرام وسکون سے نہیں رہ سکیں گے کیونکہ مہنگائی کے ہاتھوں پہلے ہی عوام حکمرانوں کےخلاف سڑکوں پر نکلنے کی تیاریاںکررہے ہیں ایسے میں تو ایک اورموقع انکے ہاتھ آئے گا اور اس بار وہ اس موقع کو ہر گز ضائع نہیں ہونے دیں گے اس لئے حکمرانوں کی فلاح اسی میں ہے کہ حکمران بلا کسی انتظار کے شوگر مافیا پر ہاتھ ڈال کر ملک سے چینی بحرا ن کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کردیں ۔ روز بروز کوئی نہ کوئی بحران حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو حقیقی حکمران ہوتے ہیں وہ نہ تو آٹا چوروں اور شوگر مافیا کے ہاتھوں بکتے ہےںاور نہ ہی غریب عوام کو ظالموں کے رحم وکرم پر چھوڑتے ہیں مگر افسوس کہ موجودہ حکمران جو حقیقی عوامی حکمرانوں کا دعویٰ کرکے نہیں تھکتے ، پچھلے دو سالوں سے بذات خود دنیا کے لئے ایک تماشا بنے ہوئے ہیں ہمارے انہی حکمرانوں کی شب وروز محنت کا نتیجہ ہی تو ہے کہ آج سمندر پار کے لوگ کرپشن کے بے تاج بادشاہ کا نام دیکر ہمارا مذاق اڑا رہے ہیں آخر ہم دنیا کے سامنے کب تک تماشا بنتے رہینگے ، ہم پچھلے ساٹھ سالوں سے دوسروں کو دھوکہ دینے کے نام پر خود کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔دوسروں کو لوٹنے کے نام پر اپنا ملک لوٹ رہے ہےں۔ اس ملک کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر ہم نے دیوالیہ کردےاہے ہمارے ہی ان کا رناموں کی وجہ سے آج یہ ملک ہی نہیں بلکہ اس میں رہنے والے غریب عوام بھی آخری سانسیں لے رہے ہیں ۔ یہ ملک اب ہمارے مزید گناہوں کو اٹھانے کا متحمل نہیں۔ اس لئے ہمیں صرف ایک منٹ سوچنا چاہیے کہ اگر ہم نے لوٹ مار ۔۔کرپشن ۔۔ اقراءپروری ۔۔ رشوت ۔۔ سفارش ۔۔ودیگر جرائم کا سلسلہ اسی طرح جاری رکھا تو کیا یہ ملک ترقی کی راہ پر کبھی گامزن ہو سکے گا۔ ۔؟