محمد اکرم خان فرےدی
قارئےن!آپ سے انتہائی معذرت خواہ ہوں کہ مےں اُن سےاستدانوں کو ملک کے بڑے سےاستدان کہتا رہا جو انٹروےو مےں کہا کرتے تھے کہ نواز شرےف پےپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کرکے اِس پارٹی کا حصہ بن گئے ہےں لےکن جب سےاسی رہنماﺅں کے قول و فعل مےں تضاد آجائے تو نہ صرف اُنکی پارٹےاں تباہ ہو جاتی ہےں بلکہ ملک اور وہاں کی عوام بھی نقصان اُٹھاتی ہے۔آج پاکستان اس امر کا متقاضی نہ تھا کہ پاکستان کے بڑے بڑے سےاسی رہنماءملکی اور عوامی مفاد کو نظر انداز کرکے اےسی سےاسی جماعت کا حصہ بن جاتے جس نے ملکی مفاد کے سب سے بڑے منصوبے کالا باغ ڈےم کو زندہ دفن کر دےااور عوام کو اندھےروں کی نظر کر دےا۔آج پاکستان کی وہ بڑی بڑی جماعتےں جو محب وطن ہونے کا دعویٰ کرتی رہےں بلکہ اب بھی کرتی ہےں صرف اقتدار کی خاطر اپنی جماعتوں کے کارکنوں کے جذبات کو پس پشت ڈالتے ہوئے پےپلز پارٹی کی صفوں مےں شامل ہو گئے ۔پاکستان مسلم لےگ کا اےک بھی نظرےاتی کارکن پےپلز پارٹی کے ساتھ سےاسی اتحاد کو اچھی نظر سے نہےں دےکھتا لےکن مےاں نواز شرےف اور چوہدری شجاعت حسےن نے نہ تو اپنے کارکن کے جذبات کی قدر کی اور نہ ہی ملکی مفاد کو ترجےح دی ۔پاکستان مسلم لےگ کے کارکن چےختے رہے ،دانشور مشورے دےتے رہے،وقت نے ضرورت بھی محسوس کروائی لےکن دونوں مسلم لےگی بھائےوں نے آپس مےں بےٹھنے کی بجائے غےر فطری اتحاد کو ترجےح دی۔آج پےپلز پارٹی کا چھوٹے سے چھوٹا کارکن بھی چوکوں ،چوراہوں اور گلےوں بازاروں مےں نعرے لگاتا پھر رہا ہے کہ مسلم لےگ پےپلز پارٹی کی گود مےں بےٹھ گئی۔پاکستان پےپلز پارٹی نے تو اےک سےاسی چال مےں کامےابی حاصل کرلی لےکن کےا ےہ عشرہ پاکستان مسلم لےگ کی تارےخ کا بھےانک ترےن عرصہ نہےں کہلائے گا؟جس دوران مسلم لےگی رہنماﺅں نے اس پارٹی کے کئی ٹکڑے کرکے غےر ترقی پسند
قوتوں کی گودےں ہر ی کےںشائد ےہ چند سال مسلم لےگ کی تارےخ مےں سےاہ حروف مےں لکھ دئےے جائےں۔
آج جب حاجی نعےم حسےن چٹھہ،محترمہ ماروی مےمن اور دےگر مسلم لےگی رہنماﺅں پر مشتمل اےک دھڑا پےپلز پارٹی کے ساتھ مسلم لےگی
رہنماﺅں کے ساتھ اتحاد کی بھرپور مخالفت کرتا رہا لےکن اُنکی اےک نہ سُنی گئی۔قارئےن!ےہ عشرہ پاکستان کی تارےخ کا کمزور ترےن عشرہ کہلائے گا ،تارےخ گواہی دے گی کہ اِس ملک کے بڑے بڑے سےاستدانوں نے اتحاد بھی کئے لےکن اِس پےارے پاکستان کی حالت پر زرہ بھر بھی رحم نہ کےا ۔پاکستان کی بڑی سےاسی جماعتےں پاکستان مسلم لےگ اور پےپلز پارٹی آج مشترکہ اقتدار کے ذرےعہ عوام کو جس انداز سے زلےل و خوار کر رہے ہےں اُسکی مثال ماضی مےں نہےں ملتی۔عوام کو لوٹنے والے پہلے کےا کم تھے کہ اےک اور جماعت حکومت مےں نازل ہوگئی ہے۔ےہ درست ہے کہ ق لےگ پےپلز پارٹی سے وزارتےں لےنے مےں کامےاب ہوگئی بلکہ دےگر مفادات بھی لےکن کےا کبھی کسی سےاسی رہنماءنے سو چا ہے کہ عوامی اور ملکی مفاد کی خاطر وزارتےں قربان کر دی جائےں۔دےگر جماعتوں سے تو وےسے ہی عوام نا اُمےد ہو چکی ہے لےکن کاش (ق) لےگ بے حال عوام کی تکلےفوں کا خےال رکھتے ہوئے پےپلز پارٹی سے اتحاد کے بدلے مےں وزارتوں کی بجائے کالا باغ ڈےم کا مطالبہ کر لےتے تاکہ اندھےروں مےں ڈوبی عوام کی زندگےاں بھی روشن ہو جاتی لےکن افسوس کہ پاکستان کے تمام سےاسی رہنماءڈنگ ٹپاﺅ کی پالےسی پر عمل پےرا ہےں ۔
بہر حال پےپلز پارٹی کا کارکن چوکوں چوراہوں اور گلےوں بازاروں مےں اگر نعرے لگا رہا ہے کہ ساری کی ساری پاکستان مسلم لےگ پےپلز پارٹی کی گود مےں بےٹھ گئی ہے تو مسلم لےگی رہنماﺅں کو بالکل شرمندہ نہےں ہو نا چاہئے کےونکہ اُنکے مقاصد تو پورے ہو رہے ہےں ۔بہر حال صدر زرداری کی سےاست تعرےف کے قابل ہے کےونکہ اُنہوں نے اگر تمام سےاسی جماعتوں کو پےپلز پارٹی کی گود مےں بٹھا دےا ہے تو ےہ اُنکی دانشمندی ہے ۔بلکہ مجھے تو محسوس ہو رہا ہے دےگر سےاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کی غلط پالےسےوں کے باعث آصف علی زرداری اور انکی جماعت آئندہ سےنٹ اور دےگر اسمبلےوں مےں اےک بار پھر راج کرے گی۔اگر حکومت کی غلط پالےسےوں کے خلاف بولنے والے سےاستدان خود بھی حکومت کا حصہ بن جائےں گے تو عوامی مفاد کی بات کون کرے گا؟ ۔مےاں نوازشرےف اور چوہدری شجاعت صاحب کو مشورہ ہے کہ وہ اگر قائد اعظم کی پارٹی کو بچانا چاہتے ہےں اور تارےکی مےں ڈوبی ہوئی پاکستانی عوام کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہےں تو بلا تاخےر اےک ملاقات کرےں ورنہ شائد بہت دےر ہو جائے۔