لوگوں کے درمیان مزے مزے سے زندگی گزارنا ایک فن ہے۔اس فن سے آگاہی کے بغیر انسان بہت سی پیچیدگیوں کو شکار ہو جاتا ہے۔لوگوں کو بدلنے پر اُس وقت تک توانائی خرچ نہیں کرنا چاہیے جب تک اُن کی محبت کا دل میں یقین نہ پیدا کر لیا جائے۔اگر آپ انہیں ٹوٹ کر نہیں چاہتے تولوگوں کو ایسے ہی قبول کرتے جانا چاہیے جیسے وہ ہیں۔لوگوں کو بدلنے پر غلط طریقے سے توانائی ضائع کرنا گویا انہیں اپنا دشمن بنانا ہوتا ہے۔پانی کے تیز بہاﺅ کے سامنے بند باندھ دینے کی بجائے اُسے ایسے ہی بہنے دینا جیسے وہ بہہ رہا ہے۔سیانے کہتے ہیں جب تمہاری اپنی دہلیز غلیظ ہے تو اپنے ہمسائے کے متعلق یہ شکایت کرنا کہ کاہلی کی وجہ سے اس کی چھت ٹپکنے لگتی ہے بالکل نامناسب ہے۔ایک دانشور کا کہنا ہے میں کسی آدمی کی برائی نہیں کرتا البتہ ہر ایک کی خوبیاں میرے علم میں ہیں وہ بیان کرتاہوں۔اےمرسن کا قول ہے کہ جو آدمی بھی مجھ سے ملتا ہے وہ کسی نہ کسی طرح مجھ سے بہتر ہوتا ہے جب میں اس شخص کی بہتری اور عظمت پر اظہارِ مسرت کرتا ہوں توہ وہ شخص میرا دوست بن جاتا ہے۔ہنری فورڈ کا قول ہے کامیابی کا کوئی راز ہے تو بس یہی کہ دوسرے آدمی کا نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کی جائے اور معاملات کو اس کے زاویہ نگاہ اور اپنے نقطہ نظر دونوں سے دیکھا جائے۔ کسی مفکر کا قول ہے کیا آپ کسی شخص کی کایا پلٹنا چاہتے ہیں یا اس کی عادات کو باقاعدہ کر کے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں ایسا ہے تو بڑی اچھی بات ہے میں اس کے حق میں ہوں۔ مگر اس کا تجربہ آپ اپنی ذات سے ہی کیوں نہ کریں۔تھوڑا سا خود غرض بننے میں کوئی حرج نہیں۔زیادہ مفید تو یہی ہے کہ آپ دوسروں کو سنوارنے سے قبل اپنی اصلاح کریں۔ اس کوشش میں کامیابی کا امکان زیادہ ہے۔براڈلنگ کا مقولہ ہے جب انسان اپنے نفس سے جنگ کرتا ہے تو اس کی قدروقیمت بڑھتی ہے۔لنکن کو شکست ہوئی تو قوم نے ان نالائق جرنیلوں کی مزمت کی لیکن اس نے کسی کے بارے میں کچھ نہ کہا، اس کا محبوب مقولہ تھا دوسروں کا محاسبہ نہ کرو ورنہ تمہارا محاسبہ بھی کیا جائے گا۔ لنکن نے نہ کبھی کسی کا مزاق اڑایا نہ توہین کی اور نہ ہی نکتہ چینی کی۔اےمرسن کا قول ہے جو آدمی بھی مجھ سے ملتا ہے وہ کسی نہ کسی طرح مجھ سے بہتر ہوتا ہے۔ جب مےں اس شخص کی بہتری اور عظمت پر اظہار ِ مسرت کرتا ہوں تو وہ شخص مےرا دوست بن جاتا ہے۔اوون ڈی پنگ کا قول ہے جو آدمی اپنے آپ کو دوسروں کی جگہ تصور کر سکتا ہے جو دوسروں کے دماغی رحجانات کو بھانپ سکتا ہے اس مستقبل کی کوئی تشوےش نہےں ستاتی۔درویش لوگ جو عام انسانوں سے برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ لوگوں کے پیچھے چلتے ہیں یہی وجہ ہے کہ درویشوں کا مقام خواہ عام لوگوں سے بہت بلند ہو لوگ ان کا بوجھ محسوس نہیں کرتے اور اس وجہ سے وہ ان سے حسد بھی نہیں کرتے۔مسٹر ایم گوڈا اپنی کتاب لوگوں کو کیسے بدلا جائے میں لکھتے ہیں کہ ایک منٹ کے لئے توقف کیجئے ذرا ٹھہر کر غور کیجئے کہ آپ اپنے معاملات میں کتنی گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور اصل کے مقابلے میں دوسروں کے معاملات کو کس طرح سرسری نظر سے دیکھتے ہیں۔ دنیا کا ہر شخص آپ ہی کی طرح سوچتا ہے پس کامیاب طرزِ سلوک کی بنیاد دوسرے آدمی کے نقطہ نظر کو ہمدردی سے سمجھنے کی کوشش پر ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس بھی پہنچے وہ ہم سے نفرت بھی نہ کریں اور وہ ہماری حسبِ منشا بدل بھی جائیں تو لوگوں کی توجہ ان غلطیوں کی طرف بالواسطہ مبذول کرائیے۔کسی مفکر کا قول ہے لوگوں کو بدلنا کوئی بڑی بات نہیں۔ اگر ہم اپنے ملنے والوں میں یہ احساس پیدا کر دیں کہ ان کے اندر عظیم کارنامے کرنے کی صلاحیتوں دفن ہیں تو ہم انہیں نہ صرف بدل سکتے ہیں بلکہ ان کی کایا پلٹ سکتے ہیں۔اگر آپ کسی اوسط درجے کے شخص کا احترام کریں اور اسے احساس دلاتیں کہ آپ اس کی قابلیت کی قدر کرتے ہیں تو آپ اپنی مرضی کے مطابق اس سے بہترین کام لے سکتے ہیں۔کسی مفکر کا قول ہے دوسرے شخص کو شرمندگی سے بچانا کتنی اہم بات ہے لیکن ہم میں سے کتنے لوگ اس پر غور کرنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں۔ہم دوسرے لوگوں کے جذبات اندھا دھند پامال کرتے چلے جاتے ہیں اپنی من مانی کرتے ہیں۔ عیب جوئی کرتے ہیں دھمکیاں دیتے ہیں دوسرے لوگوں کے سامنے بچوں یا ملازموں پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور ذرا نہیں سوچتے کہ ان کے غرور کو کتنی ٹھیس پہنچتی ہے۔حالانکہ چند منٹ کے توقف ایک د و محتاط الفاظ اور دوسرے شخص کے نقطہ نظر سمجھنے کی کوشش سے جذبات کو پامال کئے بغیر دشمنی اور نفرت کے جذبات ا بھارے بغیر ہم انہیں حسبِ منشا کام کرنے پر مائل کر سکتے ہیں۔آپ کوکسی بدمعاش سے پالا پڑ جائے تو اس سے کام لینے کا ایک ہی طریقہ ے اس کے ساتھ ایسا برتاﺅ کیجئے جو آپ ایک شریف اور باعزت آدمی سے کرتے ہیں اپنے دل میں خیال کیجئے کہ وہ شخص نیک ہے وہ اس سلوک پر اتنا خوش ہوگا کہ واقعی نیک بننے کی کوشش کرے گا اور اس پر فخر کرتے گا کہ کوئی اس پر اعتماد کرتا ہے۔